Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Earth Becomes Pure When Dry)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
382.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں میں مسجد میں سویا کرتا تھا۔ میری بھر پور جوانی کے دن تھے اور ابھی شادی نہیں ہوئی تھی۔ کتے مسجد میں آتے جاتے تھے اور پیشاب بھی کر دیتے تھے مگر وہ لوگ (یعنی صحابہ کرام ؓ) اس پر کوئی پانی نہ چھڑکتے تھے۔
تشریح:
(1) مسجد عبادت گاہ ہےاس کا مسلمانوں کے رفاہی امور میں استعمال جائز ہے، مگر لازم ہے کہ اس کے آداب کا خاص خیال اور اہتمام کیا جائے۔ (2) جب زمین خشک ہوجائے اور نجاست ظاہر نہ ہو تو زمین پاک شمار ہوتی ہے۔ (3) نوجوانوں کو مسجد میں سونے سے اس وجہ سے روکنا کہ انہیں احتلام ہو جاتا ہے، شرعا اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں میں مسجد میں سویا کرتا تھا۔ میری بھر پور جوانی کے دن تھے اور ابھی شادی نہیں ہوئی تھی۔ کتے مسجد میں آتے جاتے تھے اور پیشاب بھی کر دیتے تھے مگر وہ لوگ (یعنی صحابہ کرام ؓ) اس پر کوئی پانی نہ چھڑکتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مسجد عبادت گاہ ہےاس کا مسلمانوں کے رفاہی امور میں استعمال جائز ہے، مگر لازم ہے کہ اس کے آداب کا خاص خیال اور اہتمام کیا جائے۔ (2) جب زمین خشک ہوجائے اور نجاست ظاہر نہ ہو تو زمین پاک شمار ہوتی ہے۔ (3) نوجوانوں کو مسجد میں سونے سے اس وجہ سے روکنا کہ انہیں احتلام ہو جاتا ہے، شرعا اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں رات کو مسجد میں سوتا تھا، میں ایک نوجوان کنوارا (غیر شادی شدہ) تھا، اور کتے مسجد میں آتے جاتے اور پیشاب کرتے، کوئی اس پر پانی نہ بہاتا تھا۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمین میں اگر پیشاب وغیرہ پڑ جائے پھر وہ زمین خشک ہو جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے، نیز مسجد میں سونا درست اور جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar (RA) said: I used to sleep in the mosque in the lifetime of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) when I was young and bachelor. The dogs would urinate frequently visit the mosque, and no one would sprinkle over it.