مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3831.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے: ”جس گھر میں کھجور نہ ہو وہ گھر والے بھوکے ہیں۔“
تشریح:
فائدہ: علامہ طیبی کہتے ہیں۔ کہ اس فرمان میں جن علاقوں میں کھجور زیادہ ہوتی ہے۔ وہاں کے لوگوں کو بالخصوص ترغیب دی گئی ہے۔ کہ اس سے خوب استفادہ کیا کریں۔ اور دیگر مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس مبارک پھل سے فائدہ اٹھایا کریں۔ نیز اس کی کاشت بڑھانا مادی لحاظ سے بھی بہت نفع آور ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے: ”جس گھر میں کھجور نہ ہو وہ گھر والے بھوکے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
فائدہ: علامہ طیبی کہتے ہیں۔ کہ اس فرمان میں جن علاقوں میں کھجور زیادہ ہوتی ہے۔ وہاں کے لوگوں کو بالخصوص ترغیب دی گئی ہے۔ کہ اس سے خوب استفادہ کیا کریں۔ اور دیگر مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس مبارک پھل سے فائدہ اٹھایا کریں۔ نیز اس کی کاشت بڑھانا مادی لحاظ سے بھی بہت نفع آور ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جس گھر میں کھجور نہ ہو اس گھر کے لوگ فاقہ سے ہوں گے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس لئے کہ اس وقت کھجور ہی عربوں کی اصل خوراک تھی، اگر گھر اس سے خالی ہو تو ظاہر ہے گھر والوں کو بھوکا رہنا پڑے گا۔ طیبی کہتے ہیں: شاید اس سے مقصود قنات کی ترغیب ہے، یعنی جو اس پر قناعت کر لے، وہ بھوکا نہیں رہ سکتا، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مقصود کھجور کی فضیلت ظاہر کرنی ہے، نئی تحقیقات سے کھجور کی افادیت اور اہمیت واضح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
’Aishah (RA) reported the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: A family which has no dates will be hungry.