باب: اہل کتاب ( یہود و نصاریٰ ) کے برتنوں میں کھانا ؟
)
Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding using the vessel of the people of the book)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3838.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی معیت میں جہاد پر جاتے تھے تو ہم مشرکوں سے برتن اور مشکیزے لے کر استعمال کر لیتے تھے اور آپ ﷺ اسے عیب نہ سمجھتے تھے۔
تشریح:
فائدہ: مشرکین یا اہل کتاب کے برتنوں کے متعلق جب یہ یقین ہوکہ ان کے برتن پاک صاف ہیں۔ اور کسی حرام شے سے آلودہ نہیں ہیں۔ تو ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں اگر شبہ ہو تو اس کو دھو کر پاک کرنا چاہیے۔ خصوصا عیسائی یہودی اور مشرک ممالک میں غالب گمان ہوتا ہے۔ کہ وہ لو گ حرام چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے۔ تو وہاں احتیاطاً دھو لینا ضروری ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی معیت میں جہاد پر جاتے تھے تو ہم مشرکوں سے برتن اور مشکیزے لے کر استعمال کر لیتے تھے اور آپ ﷺ اسے عیب نہ سمجھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: مشرکین یا اہل کتاب کے برتنوں کے متعلق جب یہ یقین ہوکہ ان کے برتن پاک صاف ہیں۔ اور کسی حرام شے سے آلودہ نہیں ہیں۔ تو ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں اگر شبہ ہو تو اس کو دھو کر پاک کرنا چاہیے۔ خصوصا عیسائی یہودی اور مشرک ممالک میں غالب گمان ہوتا ہے۔ کہ وہ لو گ حرام چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے۔ تو وہاں احتیاطاً دھو لینا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ کرتے تھے تو ہم مشرکین کے برتن اور مشکیزے پاتے تو انہیں کام میں لاتے تو آپ اس کی وجہ سے ہم پر کوئی نکیر نہیں فرماتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir ibn 'Abdullah (RA): I was on an expedition along with the Apostle of Allah (ﷺ). We got the vessels and skins of the polytheists and used them. But he did not object to them (i.e. us) for that (action).