Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding supplication for the one who provided the food)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3853.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کا بیان ہے کہ ابوالہیشم بن تیہان ؓ نے نبی کریم ﷺ کے لیے کھانے کا اہتمام کیا اور آپ ﷺ کو آپ کے صحابہ کو بلایا۔ چنانچہ جب وہ فارغ ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اپنے بھائی کو اس کا عوض پیش کرو۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا عوض اور بدل کیا ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب کسی کے گھر جایا جائے، اس کا کھانا کھایا جائے، پانی پیا جائے تو اس کے لیے دعا کی جائے۔ یہی اس کا عوض اور بدل ہے۔“
تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم صحیح احادیث میں میزبان کےلئے دیگر دعایئں بھی مذکور ہیں، جن میں سے صحیح مسلم کی یہ دعا مذکور ہے۔ (اللهم بارِك لَهُم في ما رزقتَهُم فاغفِرلهم فارحَمهُم) دوسرے نسخے میں ہے۔ (واغفرلهم وارحمهم) اے اللہ! تونے ان اہل خانہ کو جوکچھ دیا ہے۔ اس میں برکت عطا فرما۔ ان کی غلطیاں کوہتایاں معاف فرما۔ اور ان پر رحم فرما (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 2042) نیز میزبان خود بھی دعا کےلئے کہہ سکتا ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کا بیان ہے کہ ابوالہیشم بن تیہان ؓ نے نبی کریم ﷺ کے لیے کھانے کا اہتمام کیا اور آپ ﷺ کو آپ کے صحابہ کو بلایا۔ چنانچہ جب وہ فارغ ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اپنے بھائی کو اس کا عوض پیش کرو۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا عوض اور بدل کیا ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب کسی کے گھر جایا جائے، اس کا کھانا کھایا جائے، پانی پیا جائے تو اس کے لیے دعا کی جائے۔ یہی اس کا عوض اور بدل ہے۔“
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم صحیح احادیث میں میزبان کےلئے دیگر دعایئں بھی مذکور ہیں، جن میں سے صحیح مسلم کی یہ دعا مذکور ہے۔ (اللهم بارِك لَهُم في ما رزقتَهُم فاغفِرلهم فارحَمهُم) دوسرے نسخے میں ہے۔ (واغفرلهم وارحمهم) اے اللہ! تونے ان اہل خانہ کو جوکچھ دیا ہے۔ اس میں برکت عطا فرما۔ ان کی غلطیاں کوہتایاں معاف فرما۔ اور ان پر رحم فرما (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 2042) نیز میزبان خود بھی دعا کےلئے کہہ سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں ابوالہیثم بن تیہان نے نبی اکرم ﷺ کے لیے کھانا بنایا، پھر آپ کو اور صحابہ کرام کو بلایا، جب یہ لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے بھائی کا بدلہ چکاؤ۔“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کا کیا بدلہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کسی کے گھر جائے اور وہاں اسے کھلایا اور پلایا جائے اور وہ اس کے لیے دعا کرے تو یہی اس کا بدلہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir ibn 'Abdullah (RA): Abul Haytham ibn at-Tayhan prepared food for the Apostle of Allah (ﷺ) , and he invited the Prophet (ﷺ) and his Companions. When they finished (food), the said: If some people enter the house of a man, his food is eaten and his drink is drunk, and they supplicate (to Allah) for him, this is his reward.