Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding supplication for the one who provided the food)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3854.
سیدنا انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جناب سعد بن عبادہ ؓ کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے روٹی اور روغن زیتون پیش کیا، چنانچہ آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا، پھر نبی کریم ﷺ نے یوں فرمایا: «أَفْطَرَ عِنْدَكُمْ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمْ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمْ الْمَلَائِكَةُ» ”روزے دار تمہارے ہاں افطار کیا کریں، نیک صالح لوگ تمہارا کھانا کھایا کریں اور فرشتے تمہیں دعائیں دیا کریں۔“
تشریح:
فائدہ: توضیح: ان کلمات کا ترجمہ جملہ انشائیہ کے طور پر ہوتو یہ دعا ہے۔ جیسے کہ اوپر ترجمے سے ظاہر ہے۔ اور جو حضرات ان کلمات کا ترجمہ بطور خبر کرتے ہیں تو اس صورت میں یہ کلمات دعا نہیں بنتے۔ یعنی روزہ داروں نے تمہارے ہاں روزہ افطار کیا۔ صالح لوگوں نے کھانا کھایا اور فرشتوں نے دعایئں دیں۔ اس صورت میں اس کا مصداق خود رسول اللہ ﷺ اور دیگر شرکائے دعوت تھے۔ تاہم یہ دعایئہ کلمات بھی بن سکتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ترجمے سے واضح ہے۔ اس لئے ان کلمات کو دعا کے طور پرپڑھنا بھی صحیح ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جناب سعد بن عبادہ ؓ کے ہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے روٹی اور روغن زیتون پیش کیا، چنانچہ آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا، پھر نبی کریم ﷺ نے یوں فرمایا: «أَفْطَرَ عِنْدَكُمْ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمْ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمْ الْمَلَائِكَةُ» ”روزے دار تمہارے ہاں افطار کیا کریں، نیک صالح لوگ تمہارا کھانا کھایا کریں اور فرشتے تمہیں دعائیں دیا کریں۔“
حدیث حاشیہ:
فائدہ: توضیح: ان کلمات کا ترجمہ جملہ انشائیہ کے طور پر ہوتو یہ دعا ہے۔ جیسے کہ اوپر ترجمے سے ظاہر ہے۔ اور جو حضرات ان کلمات کا ترجمہ بطور خبر کرتے ہیں تو اس صورت میں یہ کلمات دعا نہیں بنتے۔ یعنی روزہ داروں نے تمہارے ہاں روزہ افطار کیا۔ صالح لوگوں نے کھانا کھایا اور فرشتوں نے دعایئں دیں۔ اس صورت میں اس کا مصداق خود رسول اللہ ﷺ اور دیگر شرکائے دعوت تھے۔ تاہم یہ دعایئہ کلمات بھی بن سکتے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ترجمے سے واضح ہے۔ اس لئے ان کلمات کو دعا کے طور پرپڑھنا بھی صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سعد بن عبادہ ؓ کے پاس آئے تو وہ آپ کی خدمت میں روٹی اور تیل لے کر آئے، آپ ﷺ نے اسے کھایا پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: «أَفْطَرَ عِنْدَكُمْ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمْ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمْ الْمَلَائِكَةُ» ”تمہارے پاس روزے دار افطار کیا کریں، نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں، اور فرشتے تمہارے لیے دعائیں کریں۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: یہ حدیث ابن ماجہ (۱۷۴۷) میں ہے، لیکن اس میں البانی صاحب قرعۃ میں (صحیح دون الفطر عند سعد)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik (RA): The Prophet (ﷺ) came to visit Sa'd ibn Ubaydah, and he brought bread and olive oil, and he ate (them). Then the Prophet (ﷺ) said: May the fasting (men) break their fast with you, and the pious eat your food, and the angels pray for blessing on you.