Abu-Daud:
Medicine (Kitab Al-Tibb)
(Chapter: Al-ghail (Intercourse with a breastfeeding woman))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3882.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ، سیدہ جدامہ اسدیہ ؓ سے بیان کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میرا ارادہ ہوا کہ دودھ پلانے کے ایام میں مباشرت سے منع کر دوں، مگر مجھے یاد دلایا گیا کہ رومی اور فارسی لوگ ایسا کرتے ہیں، مگر ان کے بچوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے۔“ امام مالک ؓ نے فرمایا: غیلہ یہ ہے کہ جس زمانے میں عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو اس کا شوہر اس سے مباشرت کرے۔
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔
الطب کی تعریف: لغت میں طب کے معنی ذہنی وجسمانی علاج اور دوا دارو کے ہیں۔
اللہ تعالی نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا ہے۔اسے تمام مخلوقات سے اشرف بنا کرتمام مخلوقات کو اس کے تا بع فرمان بنا دیا ہے۔ انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اپنی عبادت قرار دیا ہے۔ اللہ تعا لی کی عبادت میں ہمہ وقت مصروف رہنے کے لیئےصحت و تندرستی کی اشدضرورت تھی لہذاپروردگارِ عالم نے بے شمار نعمتیں پیدا کیں حلال اور مفید اشیاء کو کھانے کی اجازت دے کر مضرِصحت ،مضرِعقل، مضرِعزت وآبرواشیاء سے منع کردیا۔البتہ پھر بھی اگر اللہ ےتعالی کی مشیت سے بیماری آجائےتو اس کا علاج کرنا مشروع ہے۔ اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ ‘جیسا کہ فرمان نبوی ﷺ ہے [مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً](صحيح البخارى ،الطب،باب ما انزل الله داء....حديث:5678)’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کی شفا )علاج اور دوا) نازل کی ہے۔‘‘ بیماری کے موافق دوا استعمال اللہ تعالیٰ کی مشیت سے سفا کا باعث بنتا ہے ‘لہذا ہر شخص کو صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے : 1 صحت کی حفاظت2 مضر صحت چیزوں سے بچاؤ3 فاسد مادوں کا اخراج ۔
ان تین چیزوں کو طب اسلامی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ان کا ذکر قرآن مجید میں بھی اشارتاً موجود ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ)(البقرہ :185)’’جو شخص بیمار ہو یا مسافر ہو تو وہ (روزوں کی) گنتی دیگر ایام میں پوری کر لے‘‘
چونکہ بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے بڑھنے کا خدشہ تھا نیز سفر چونکہ تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرہ کا سبب تھا لہذا ان دو حالتو ں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی تا کہ انسانی صحت کی حفاظت ممکن بنائی جا سکے۔
دوسرے مقام پر ارشاد ہے (وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ) (النساء:29)’’تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کر و‘‘ اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیممّ کی مشروعیت کا ستنباط کیا گیا ہے ‘چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال مضر صحت ہو سکتا تھا اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے ۔
تیسرے مقام پر ارشاد ہے (أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ)(البقرہ:196)’’یا (محرم کے) سر میں تکلیف ہو تو وہ فدیہ دے(اور سرمنڈ والے۔‘‘)اب اس آیت میں محرم شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دے دی گئی تا کہ فاسدوں سے نجات حاصل ہو سکے جو کہ صحت کے لیے مضر ہیں اس طرح سے شریعت نے انسانی صحت کا مکمل خیال رکھا ہے ۔
٭طب نبویﷺ کے چند لاجواب علاج :طب نبوی میں ایسے نادر اور بے مثال علاج موجود ہیں جو متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہیں۔
1 زمزم :ارشاد نبویﷺ ہے[مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ](سنن ابن ماجہ ‘المناسک ‘باب الشرب من زمزم‘حدیث :3062)’’زمزم کو جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے ۔‘‘
بے شمار لوگ اس نسخے سے موذی امراض سے نجات پا چکے ہیں ۔
2شہد :ارشاد باری تعالیٰ ہے (يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ)(النحل:69)’’ان کے پیٹ سے مشروب نکلتا ہے ‘جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے ۔‘‘
3کلونجی:رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے [فِي الحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ] ( صحیح البخاری‘الطب ‘باب الحبۃ السواداء حدیث :5688)’’سیاہ دانے (کلونجی) میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ، سیدہ جدامہ اسدیہ ؓ سے بیان کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میرا ارادہ ہوا کہ دودھ پلانے کے ایام میں مباشرت سے منع کر دوں، مگر مجھے یاد دلایا گیا کہ رومی اور فارسی لوگ ایسا کرتے ہیں، مگر ان کے بچوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے۔“ امام مالک ؓ نے فرمایا: غیلہ یہ ہے کہ جس زمانے میں عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو اس کا شوہر اس سے مباشرت کرے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جدامہ اسدیہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میں نے قصد کر لیا تھا کہ «غیلة» سے منع کر دوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فارس کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی ضرر نہیں پہنچتا۔“ مالک کہتے ہیں: «غیلة» یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے حالت رضاعت میں جماع کرے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: پہلی حدیث سے «غیلة» یعنی عورت بچے کو دودھ پلا رہی ہو تو ان دنوں میں جماع کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، اور دوسری حدیث سے جواز نکلتا ہے، مگریہ اسی صورت میں ہے کہ اولاد کو نقصان پہنچنے کا ڈر نہ ہو، اگر نقصان پہنچنے کا ڈر ہو تو ایسا کرنا ناجائز ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Judamat al-Asadiyyah said that she heard the Messenger of Allah (ﷺ) Say: I intended to prohibit suckling during pregnancy (ghailah), but I considered the Greeks and the Persians and saw them that they practiced it, without any injury being caused to their children thereby. Malik said : Ghailah means that a man has intercourse with a women while she is suckling a child.