Abu-Daud:
Divination and Omens (Kitab Al-Kahanah Wa Al-Tatayyur)
(Chapter: At-Tiyarah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3924.
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے، اس میں ہم بہت سے افراد تھے اور وہاں ہمارے اموال بھی بہت تھے۔ پھر ہم ایک دوسرے گھر میں منتقل ہوئے تو ہمارے افراد کم ہو گئے اور اموال میں بھی قلت ہو گئی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، یہ برا گھر ہے۔“
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے انھیں یہ گھر چھوڑنے کا حکم اس لیئے دیا کہ تجربے سے اس گھر کا بے برکت ہونا ثابت ہوگیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی اور جہاں بھی اس قسم کی صورت سامنے آئے، تو وہاں اس حکمِ نبوی کے مطابق عمل کرلینا بہتر ہے۔ اور بعض شارحین نے کہا ہے کہ نبی ﷺ نےانہیں گھر بدلنے کا حکم اس لیئے دیا تھا کہ وہ اس وہم کا شکار نہ ہوں کہ اُنھیں یہ نقصان اس گھر کی وجہ سے پہنچا ہے۔
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے، اس میں ہم بہت سے افراد تھے اور وہاں ہمارے اموال بھی بہت تھے۔ پھر ہم ایک دوسرے گھر میں منتقل ہوئے تو ہمارے افراد کم ہو گئے اور اموال میں بھی قلت ہو گئی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، یہ برا گھر ہے۔“
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے انھیں یہ گھر چھوڑنے کا حکم اس لیئے دیا کہ تجربے سے اس گھر کا بے برکت ہونا ثابت ہوگیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی اور جہاں بھی اس قسم کی صورت سامنے آئے، تو وہاں اس حکمِ نبوی کے مطابق عمل کرلینا بہتر ہے۔ اور بعض شارحین نے کہا ہے کہ نبی ﷺ نےانہیں گھر بدلنے کا حکم اس لیئے دیا تھا کہ وہ اس وہم کا شکار نہ ہوں کہ اُنھیں یہ نقصان اس گھر کی وجہ سے پہنچا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے تو اس میں ہمارے لوگوں کی تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال بھی زیادہ رہتا تھا، پھر ہم ایک دوسرے گھر میں آ گئے تو اس میں ہماری تعداد بھی کم ہو گئی اور ہمارا مال بھی گھٹ گیا، اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، مذموم حالت میں۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس گھر کو چھوڑ دینے کا حکم آپ ﷺ نے اس لئے دیا کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ وہ گھر ہی کو مؤثر سمجھنے لگ جائیں اور شرک میں پڑ جائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik (RA): A man said: Apostle of Allah! we were in an abode in which our numbers and our goods were many and changed to an abode in which our numbers and our goods became few. The Apostle of Allah (ﷺ) said: Leave it, for it is reprehensible.