Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: What A Person Should Say When He Enters The Area Wherein He Relieves Himself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4.
سیدنا انس بن مالک ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو درج ذیل دعا پڑھتے۔ حماد بن زید کے الفاظ ہیں «اللهم إني أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» اور عبدالوارث کے الفاظ ہیں «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» ’’اے اللہ! میں خبیث جنوں اور جنّیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شعبہ، عبدالعزیز سے «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ ..... » کے الفاظ منقول ہیں جب کہ انہوں نے ایک بار "أَعُوذُ بِاللَّهِ ..... " کے الفاظ بھی بیان کیے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وہیب سے "فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ" ’’اسے اللہ کی پناہ لینی چاہیئے۔‘‘ کے الفاظ منقول ہیں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري، وقد أخرجاه دون رواية وهيب، فهي شاذة كالتي قبلها) . إسناده: ثنا مسدد بن مسرهد: ثنا حماد بن زيد وعبد الوارث عن عبد العزيز ابن صهيب عنه. قال حماد: اللهم! إني أعوذ بك .وقال عبد الوارث: أعوذ بالله . قال أبو داود: رواه شعبة عن عبد العزيز: اللهم! إني أعوذ بك . وقال مرة: أعوذ بالله . وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري، وقد أخرجاه في الصحيحين من طرق عن عبد العزيز. وأخرجه مسلم، وأبو عوا نة في صحيحه (1/216) ، والترمذي، والدارمي من طرق عن حماد بن زيد بلفظه. وتابعه عليه هشيم عن عبد العزيز: أخرجه مسلم، وأحمد (3/99) ، وابن أبي شيبة (1/1) .
وسعيد بن زيد: عند البخاري في الأدب المفرد (ص 100) ، وإسناده صحيح على شرط مسلم. وحماد بن سلمة: عند ابن السني في اليوم والليلة (رقم 16) ، وهو صحيح أيضا. وشعبة في إحدى الروايتين عنه؛ أخرجه البخاري في الدعوات ، وأبو عوانة وابن السني. وأما رواية عبد الوارث (1) ؛ فتابعه عليها إسماعيل ابن عُلَية: عند مسلم وابن ماجه، وأحمد (3/101) ، ورواه النسائي لكن بلفظ حماد بن زيد. وأما رواية شعبة باللفظين؛ فأخرجه الترمذي (1/10) ، وأخرجه أحمد 3/282) باللفظ الآخر، والبخاري وغيره باللفظ الأول كما سبق.وهو الصواب إن شاء الله تعالى؛ لاتفاق أكثر الرواة عليها كما رأيت، ولأن شعبة قد وافقه في إحدى الروايتين عنه، وهي التي اعتمد عليها البخاري؛ فلم يرو الأخرى؛ فالأخذ بها أولى وأحرى. وأيضا فقد قال الإمام أحمد: حماد بن زيد أثبت من عبد الوارث وابن علية والثقفي وابن عيينة .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا انس بن مالک ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو درج ذیل دعا پڑھتے۔ حماد بن زید کے الفاظ ہیں «اللهم إني أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» اور عبدالوارث کے الفاظ ہیں «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» ’’اے اللہ! میں خبیث جنوں اور جنّیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شعبہ، عبدالعزیز سے «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ ..... » کے الفاظ منقول ہیں جب کہ انہوں نے ایک بار "أَعُوذُ بِاللَّهِ ..... " کے الفاظ بھی بیان کیے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وہیب سے "فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ" ’’اسے اللہ کی پناہ لینی چاہیئے۔‘‘ کے الفاظ منقول ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ جاتے (حماد کی روایت میں ہے) تو آپ ﷺ «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ» ’’اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں‘‘ کہتے، اور عبدالوارث کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» ’’میں ناپاک جن مردوں اور ناپاک جن عورتوں (کے شر) سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ کہتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) b. Malik (RA) reported: When the Apostle of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) entered the toilet; he used to say (before entering): "O Allah, I seek refuge in Thee." This is according to the version of Hammad. 'Abd al-Warith has another version: "I seek refuge in Allah from male and female devils".