Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Time For Zurh Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
401.
جناب زید بن وہب کہتے تھے میں نے سیدنا ابوذر ؓ سے سنا وہ کہتے تھے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ مؤذن نے ظہر کی اذان کہنا چاہی تو آپ ﷺ نے فرمایا ”ٹھنڈک ہونے دو۔“ اس نے پھر اذان کہنا چاہی تو آپ ﷺ نے فرمایا ”ٹھنڈک ہونے دو۔“ دو دفعہ یا تین دفعہ یہی ہوا حتیٰ کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے پھر فرمایا ”گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے۔ جب گرمی شدید ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔“
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب زید بن وہب کہتے تھے میں نے سیدنا ابوذر ؓ سے سنا وہ کہتے تھے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ مؤذن نے ظہر کی اذان کہنا چاہی تو آپ ﷺ نے فرمایا ”ٹھنڈک ہونے دو۔“ اس نے پھر اذان کہنا چاہی تو آپ ﷺ نے فرمایا ”ٹھنڈک ہونے دو۔“ دو دفعہ یا تین دفعہ یہی ہوا حتیٰ کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے پھر فرمایا ”گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے۔ جب گرمی شدید ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے، مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”(ظہر) ٹھنڈی کر لو.“ پھر اس نے اذان کہنے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ٹھنڈی کر لو.“ اسی طرح دو یا تین بار فرمایا یہاں تک کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”گرمی کی شدت جہنم کے جوش مارنے سے ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Dharr (RA) said: We were in the company of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). The mu'adhdhin intended to call for the Zuhr prayer. He said: Make it cooler. He then intended to call for prayer. He said twice or thrice: Make it cooler. We then witnessed the shadow of the mounds. He then said: The intensity of heat comes from the bubbling over of the Hell; so when the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes cooler.