قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابٌ فِي وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ)

حکم : صحیح 

414. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ» قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: «أُوتِرَ» وَاخْتُلِفَ عَلَى أَيُّوبَ فِيهِ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «وُتِرَ»،

مترجم:

414.

سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”جس کی نماز عصر فوت ہو جائے تو گویا اس سے اس کے گھر والے اور مال چھین لیا گیا۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن عمر نے حدیث کے لفظ «وتر» کو «أتر» ہمزہ کے ساتھ بیان کیا اور ایوب کے تلامذہ میں (اس لفظ کے بارے میں) اختلاف ہے (یعنی کوئی واؤ سے بیان کرتا ہے اور کوئی ہمزہ سے۔ معنی دونوں کا ایک ہی ہے۔) اور زہری نے «سالم عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے «وتر» بیان کیا ہے۔