موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَاتَمِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ الْخَاتَمِ)
حکم : صحیح
4218 . حَدَّثَنَا نُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي بَطْنَ كَفِّهِ، وَنَقَشَ فِيهِ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِمَ الذَّهَبِ، فَلَمَّا رَآهُمْ قَدِ اتَّخَذُوهَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ: لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا، ثُمَّ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، نَقَشَ فِيهِ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ لَبِسَ الْخَاتَمَ بَعْدَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ لَبِسَهُ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ عُمَرُ، ثُمَّ لَبِسَهُ بَعْدَهُ عُثْمَانُ، حَتَّى وَقَعَ فِي بِئْرِ أَرِيسٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَخْتَلِفِ النَّاسُ عَلَى عُثْمَانَ، حَتَّى سَقَطَ الْخَاتَمُ مِنْ يَدِهِ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل
باب: انگوٹھی بنوانا جائز ہے
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4218. سیدنا ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ (پہلے پہل) رسول اللہ ﷺ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی جانب رکھنا شروع کیا اور اس میں «محمد رسول الله» کے الفاظ کندہ کروائے تو صحابہ نے بھی سونے کے انگوٹھیاں بنوا لیں۔ جب آپ ﷺ نے یہ دیکھا کہ لوگوں نے بھی (ویسی ہی انگوٹھیاں) بنوا لی ہیں تو آپ ﷺ نے اپنی انگوٹھی اتار پھینکی اور فرمایا: ”میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا۔“ پھر آپ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اس میں بھی «محمد رسول الله» کے الفاظ نقش کروائے۔ آپ ﷺ کے بعد یہ انگوٹھی سیدنا ابوبکر ؓ نے پہنی، پھر سیدنا عمر ؓ نے پہنی، پھر ان کے بعد سیدنا عثمان ؓ نے پہنی حتیٰ کہ اریس نامی کنویں میں گر گئی۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا عثمان ؓ سے اس وقت تک لوگوں نے کوئی اختلاف نہیں کیا حتیٰ کہ انگوٹھی ان کے ہاتھ سے گر گئی۔ (اس کے بعد اختلافات نے بھی سر اٹھا لیا)۔