Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Time For the Subh (Fajr The Morning Prayer))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
423.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روايت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھتے (اور اس کے بعد) عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی لوٹتیں تو اندھیرے کے باعث پہچانی نہ جاتی تھیں۔
تشریح:
(1) ا س حدیث سےمعلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ اس حد تک اول وقت میں نماز ادا کرتے تھے کہ بعد ازنماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اوردور سےمعلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آ رہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کے پہچانے جانے کےکوئی معنی نہیں۔ (2) خلافت راشدہ کے دور میں بھی اصحاب کرام کا یہ معمول تھا کہ وہ فجر کی نماز ’’غلس،، یعنی اندھیر ے میں پڑھا کرتےتھے۔ (3) عورتوں کو بھی نماز کے لیے مسجد میں حاضرہونے کی اجازت ہے اور وہ اندھیرے کے اوقات میں بھی نماز کے لیے آسکتی ہیں مگر ان پر فرض ہے کہ شرعی آداب کےتحت اجازت لے کر آئیں، باپردہ ہوکر نکلیں۔ خوشبو لگا کر اور آواز دار زیور پہن کرنہ آئیں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روايت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھتے (اور اس کے بعد) عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی لوٹتیں تو اندھیرے کے باعث پہچانی نہ جاتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ا س حدیث سےمعلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ اس حد تک اول وقت میں نماز ادا کرتے تھے کہ بعد ازنماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اوردور سےمعلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آ رہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کے پہچانے جانے کےکوئی معنی نہیں۔ (2) خلافت راشدہ کے دور میں بھی اصحاب کرام کا یہ معمول تھا کہ وہ فجر کی نماز ’’غلس،، یعنی اندھیر ے میں پڑھا کرتےتھے۔ (3) عورتوں کو بھی نماز کے لیے مسجد میں حاضرہونے کی اجازت ہے اور وہ اندھیرے کے اوقات میں بھی نماز کے لیے آسکتی ہیں مگر ان پر فرض ہے کہ شرعی آداب کےتحت اجازت لے کر آئیں، باپردہ ہوکر نکلیں۔ خوشبو لگا کر اور آواز دار زیور پہن کرنہ آئیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز صبح (فجر) ادا فرماتے، پھر عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی واپس لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حد تک اول وقت میں نماز ادا فرماتے تھے کہ بعد از نماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اور دور سے معلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آ جا رہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کے پہچانے جانے کے کوئی معنی نہیں۔ عورتوں کو بھی نماز کے لیے مساجد میں حاضر ہونے کی اجازت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) would say the Fajr prayer after which the women would depart wrapped up their woolen garments, being unrecognizable because of the darkness before dawn.