Abu-Daud:
Signet-Rings (Kitab Al-Khatam)
(Chapter: What Has Been Reported About Gold For Women)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4239.
سیدنا معاویہ بن ابوسفیان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چیتوں کے چمڑے کی گدی یا زین پوش پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے اور سونا پہننے سے بھی منع کیا ہے الا یہ کہ معمولی ہو۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابوقلابہ کی سیدنا معاویہ ؓ سے ملاقات نہیں ہے۔
تشریح:
سونے کے بارے میں تمام روایات کے مجموعے سے چند باتیں واضح ہو تی ہیں۔ اول یہ کہ اس کا جواز تو ضرور ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں اس کے استعمال کی جو صورتیں ہیں وہ سخت محلِ نظر ہیں، مثلاََ زیورات بنانے اور استعمال کرنے کا شوق تو عام ہے، لیکن اس کی زکوۃ ادا کرنے کی طرف توجہ بہت کم ہے، چند فیصد عورتیں ہی اس کا اہتمام کرتی ہیں، ظاہر بات ہے کہ اس طرح کا زیور جہنم ہی کا ایندھن ہے اَعَاذَنَا الله منه ثانیاََ اصحابِ حیثیت لوگوں کی خواتین کو نئے نئے زیورات بنانے کا اتنا شوق ہوتا ہے کہ وہ خاندان کی ہر تقریب اور شادی پر کپڑوں کی طرح زیورات کا بھی نیا سیٹ تیار کروانا ضروری سمجھتی ہیں، اسی لیئے کئی کئی سو تولہ سونا زیورات کی شکل میں اُمراء کے گھروں میں پڑا ہے، جس کی مجوموعی مالیت اربوں سے متجاوز ہوکر شائد کھربوں میں پہنچتی ہو۔ یوں قوم کا اتنا بڑا سرمایہ کسی مصرف میں نہیں آتا۔ اگر کم از کم اتنے برے سرمائے کی زکوۃ ہی نکالی جاتی رہے تو غریب عوام کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے اور اس کے انجماد کے مضرات کچھ کم ہو سکتے ہیں۔ ثالثاََ شادی کے موقعے پر حسبِ استطاعت زیورات کا بنانا ضروری سمجھ لیا گیا ہے اور اس کے بغیر شادی کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ اس تصور نے بھی کمتر حیثیت کے لوگوں کو مصیبت میں ڈالا ہوا ہے۔ ان تمام مفاسد کا حل یہی ہے جو اس حدیث میں اور دیگر روایات میں بیان ہوا ہے کہ سونے کے استعمال کو کم سے کم کیا جائے چند تولہ سونا (ساڑھے سات تولہ سے کم) زکوۃ سے بھی مستثنی ہے۔ جس کے پاس ساڑھے سات تولہ یا اس کے زیادہ ہو وہ زکوۃ کی ادائیگی کا اہتمام کرے، اس طرح اسے شادی کے لیئے ضروری نہ سمجھا جائے اور اس کے لیئے بھی جہاد کیا جائے۔ وما علينا إلا البلاغ
سیدنا معاویہ بن ابوسفیان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چیتوں کے چمڑے کی گدی یا زین پوش پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے اور سونا پہننے سے بھی منع کیا ہے الا یہ کہ معمولی ہو۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابوقلابہ کی سیدنا معاویہ ؓ سے ملاقات نہیں ہے۔
حدیث حاشیہ:
سونے کے بارے میں تمام روایات کے مجموعے سے چند باتیں واضح ہو تی ہیں۔ اول یہ کہ اس کا جواز تو ضرور ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں اس کے استعمال کی جو صورتیں ہیں وہ سخت محلِ نظر ہیں، مثلاََ زیورات بنانے اور استعمال کرنے کا شوق تو عام ہے، لیکن اس کی زکوۃ ادا کرنے کی طرف توجہ بہت کم ہے، چند فیصد عورتیں ہی اس کا اہتمام کرتی ہیں، ظاہر بات ہے کہ اس طرح کا زیور جہنم ہی کا ایندھن ہے اَعَاذَنَا الله منه ثانیاََ اصحابِ حیثیت لوگوں کی خواتین کو نئے نئے زیورات بنانے کا اتنا شوق ہوتا ہے کہ وہ خاندان کی ہر تقریب اور شادی پر کپڑوں کی طرح زیورات کا بھی نیا سیٹ تیار کروانا ضروری سمجھتی ہیں، اسی لیئے کئی کئی سو تولہ سونا زیورات کی شکل میں اُمراء کے گھروں میں پڑا ہے، جس کی مجوموعی مالیت اربوں سے متجاوز ہوکر شائد کھربوں میں پہنچتی ہو۔ یوں قوم کا اتنا بڑا سرمایہ کسی مصرف میں نہیں آتا۔ اگر کم از کم اتنے برے سرمائے کی زکوۃ ہی نکالی جاتی رہے تو غریب عوام کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے اور اس کے انجماد کے مضرات کچھ کم ہو سکتے ہیں۔ ثالثاََ شادی کے موقعے پر حسبِ استطاعت زیورات کا بنانا ضروری سمجھ لیا گیا ہے اور اس کے بغیر شادی کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ اس تصور نے بھی کمتر حیثیت کے لوگوں کو مصیبت میں ڈالا ہوا ہے۔ ان تمام مفاسد کا حل یہی ہے جو اس حدیث میں اور دیگر روایات میں بیان ہوا ہے کہ سونے کے استعمال کو کم سے کم کیا جائے چند تولہ سونا (ساڑھے سات تولہ سے کم) زکوۃ سے بھی مستثنی ہے۔ جس کے پاس ساڑھے سات تولہ یا اس کے زیادہ ہو وہ زکوۃ کی ادائیگی کا اہتمام کرے، اس طرح اسے شادی کے لیئے ضروری نہ سمجھا جائے اور اس کے لیئے بھی جہاد کیا جائے۔ وما علينا إلا البلاغ
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چیتوں کی کھال پر سواری کرنے اور سونا پہننے سے منع فرمایا ہے مگر جب «مقطّع» یعنی تھوڑا اور معمولی ہو۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوقلابہ کی ملاقات معاویہ ؓ سے نہیں ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یہ رخصت عورتوں کے لئے ہے مردوں کے لئے سونا مطلقا حرام ہے، چاہے کم ہو یا زیادہ، عورتوں کے لئے جنس سونا حرام نہیں، سونے کی اتنی مقدار جس میں زکاۃ واجب نہیں وہ اپنے استعمال میں لا سکتی ہیں، البتہ اس سے زائد مقدار ان کے لئے بھی درست نہیں، کیونکہ بسا اوقات بخل کے سبب وہ زکاۃ سے گریز کرنے لگتی ہیں جو ان کے گناہ اور حرج میں پڑ جانے کا سبب بن جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'awiyah ibn AbuSufyan (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) forbade to ride on panther skins and to wear gold except a little.