Abu-Daud:
Trials and Fierce Battles (Kitab Al-Fitan Wa Al-Malahim)
(Chapter: Mention Of Tribulations And Their Signs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4247.
سبیع بن خالد نے سیدنا حذیفہ ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث بیان کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم ان ایام میں کوئی خلیفہ نہ پاؤ تو بھاگ جانا حتیٰ کہ مر جاؤ۔ اور اگر تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تم کسی درخت کی جڑ چبانے والے ہوئے (تو یہ بہتر ہو گا)۔“ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: اس کے بعد کیا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر کسی نے چاہا کہ اس کی گھوڑی بچہ جنے، تو وہ بچہ نہیں جن پائے گی کہ قیامت آ جائے گی۔“ (یعنی بہت جلد ایسا ہو گا)۔
تشریح:
ایامِ فتنہ میں فتنہ پر داز لوگوں سے علیحدہ رہنا اور ان تحریکوں سے اپنے آپ کو جدا رکھنا اور قرآن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو نا ہی واحد ذریعہ ِ نجات ہے اور قرآن کریم کی تعلیمات اسوۃ رسول ﷺ کو مستلزم ہیں۔
فِتَنُ فِتْنَةٌ کی جمع ہے جس کے لغوی معنی ہیں: آزمائش، امتحان اور اختبار۔ ملاحم : ملحمة کی جمع ہے جس کے لغوی معنی ہیں جنگ و جدل اور خون ریزی۔ بعد میں کثرتِ استعمال کی وجہ سے فتن سے مراد ہر مکروہ چیز اور مصیبت لیا جانے لگا جیسے شرک، کفر،قتل و غارت گری' وغیرہ۔ جبکہ ان سے مراد وہ خصوصی حالات ہیں جو قیامت سے پہلے پیش آئیں گے۔
رسول اکرمﷺ نے ان پیش آنے والے حالات کا خصوصی تذکرہ فرمایا ہے تاکہ آپکی امت ان حالات میں اپنا بچاؤ کر سکے' نہ صرف اپنا بچاؤ بلکہ دوسروں کی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دے سکے۔ یہ فتنے نہایت برق رفتاری سے پیش آئیں گے' ایسے ایسے حیران کن فتنے ہونگے کہ ان سے محفوظ رہنا بہت مشکل ہو گا۔ ایک شخص صبح کو مومن ہوگا تو رات کو ان فتنوں کی سحر انگیزی کا شکار ہوکر کافرہو چکا ہوگا۔رات کو مومن تھا تو صبح تک ایمان کی دولت سے محروم ہو جائے گا' اس لیئے سردارِ دو جہاں ﷺ نے ان فتنوں کا ذکر کیا اور ان سے بچاؤ کی تدابیر بیان فرمائیں۔ قیامت سے قبل رونما ہونے والے فتنوں میں سے چند ایک درجِ ذیل ہیں:
1) حضرت عثمان ِ غنی کا با غیوں کے ہاتھوں مظلومانہ شہید ہونا۔
2) مسلمانوں کی باہمی جنگیں جیسا کہ جنگِ جمل اور صفین میں ہزاروں مسلمان شہید ہوئے۔
3) باطل فرقوں کا ظہور جس سے اسلامی شان و شوکت اور رعب و دبدبہ کو یقینی نقصان ہوا۔ جیسے خوارج، معتزلہ، روافض، قادیانی وغیرہ۔
4) دجال کا فتنہ عظیم جو بےشمار مخلوق کی گمراہی کا سبب بنے گا۔
5) یاجوج و ماجوج کا ظہور جو کرہِ ارض پربے حد تباہی کا باعث بنیں گے۔
6) دریائے کا اپنے خزانے اُگلنا
7) علمائے کرام کی وفات سے علم کا اُٹھ جانا
8) عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت
9) جھوٹے نبیوں کا ظہور
سبیع بن خالد نے سیدنا حذیفہ ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث بیان کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم ان ایام میں کوئی خلیفہ نہ پاؤ تو بھاگ جانا حتیٰ کہ مر جاؤ۔ اور اگر تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تم کسی درخت کی جڑ چبانے والے ہوئے (تو یہ بہتر ہو گا)۔“ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: اس کے بعد کیا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر کسی نے چاہا کہ اس کی گھوڑی بچہ جنے، تو وہ بچہ نہیں جن پائے گی کہ قیامت آ جائے گی۔“ (یعنی بہت جلد ایسا ہو گا)۔
حدیث حاشیہ:
ایامِ فتنہ میں فتنہ پر داز لوگوں سے علیحدہ رہنا اور ان تحریکوں سے اپنے آپ کو جدا رکھنا اور قرآن کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو نا ہی واحد ذریعہ ِ نجات ہے اور قرآن کریم کی تعلیمات اسوۃ رسول ﷺ کو مستلزم ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی حذیفہ ؓ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ ان دنوں میں اگر مسلمانوں کا کوئی خلیفہ (حاکم) تمہیں نہ ملے تو بھاگ کر (جنگل میں) چلے جاؤ یہاں تک کہ وہیں مر جاؤ، اگر تم درخت کی جڑ چبا چبا کر مر جاؤ (تو بہتر ہے ایسے بے دینوں میں رہنے سے) اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ میں نے کہا: پھر اس کے بعد کیا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر کسی کی گھوڑی بچہ جننا چاہتی ہو تو وہ نہ جن سکے گی یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی اس کے بعد قیامت بہت قریب ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The tradition mentioned above has also been transmitted by Hudhaifah through a different chain of narrators from the Prophet (ﷺ). This version says: He said: If you do not find a caliph in those days, then flee away until you die, even of you die holding on (to a stump of a tree). I asked: What will come next? He replied: If a man wants the mare to bring forth a foal, it will not deliver in till the Last Hour comes.