موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ)
حکم : صحیح
4268 . حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ- يَعْنِي: فِي الْقِتَالِ-، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: ارْجِعْ, فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا الْقَاتِلُ, فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
باب: فتنے میں قتال ممنوع ہے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4268. احنف بن قیس کہتے ہیں میں نکلنا چاہتا تھا کہ (معرکہ جمل میں) قتال میں حصہ لوں کہ مجھے سیدنا ابوبکرہ ؓ مل گئے، تو انہوں نے کہا: واپس لوٹ جاؤ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ ﷺ فرما رہے تھے: ”جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوتے ہیں تو قاتل اور مقتول (دونوں) جہنمی بن جاتے ہیں۔“ کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہوا مگر مقتول کا کیا قصور ہوا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس نے بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا۔“