Abu-Daud:
Trials and Fierce Battles (Kitab Al-Fitan Wa Al-Malahim)
(Chapter: Regarding The Gravity Of Killing A Believer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4271.
خالد بن دہقان نے کہا میں نے یحییٰ بن یحییٰ غسانی سے «اعتبط بقتله» کا مفہوم پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ فتنے میں قتال کرتے ہیں اور ایک ان میں سے کسی کو قتل کر دیتا ہے اور پھر سمجھتا ہے کہ وہ حق اور ہدایت پر تھا اور اس عمل پر اللہ سے استغفار نہیں کرتا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں، اور مزید کہا کہ «فاعتبط» کا مفہوم ہے کہ خون بہاتا ہے، خوب بہانا۔
فِتَنُ فِتْنَةٌ کی جمع ہے جس کے لغوی معنی ہیں: آزمائش، امتحان اور اختبار۔ ملاحم : ملحمة کی جمع ہے جس کے لغوی معنی ہیں جنگ و جدل اور خون ریزی۔ بعد میں کثرتِ استعمال کی وجہ سے فتن سے مراد ہر مکروہ چیز اور مصیبت لیا جانے لگا جیسے شرک، کفر،قتل و غارت گری' وغیرہ۔ جبکہ ان سے مراد وہ خصوصی حالات ہیں جو قیامت سے پہلے پیش آئیں گے۔
رسول اکرمﷺ نے ان پیش آنے والے حالات کا خصوصی تذکرہ فرمایا ہے تاکہ آپکی امت ان حالات میں اپنا بچاؤ کر سکے' نہ صرف اپنا بچاؤ بلکہ دوسروں کی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دے سکے۔ یہ فتنے نہایت برق رفتاری سے پیش آئیں گے' ایسے ایسے حیران کن فتنے ہونگے کہ ان سے محفوظ رہنا بہت مشکل ہو گا۔ ایک شخص صبح کو مومن ہوگا تو رات کو ان فتنوں کی سحر انگیزی کا شکار ہوکر کافرہو چکا ہوگا۔رات کو مومن تھا تو صبح تک ایمان کی دولت سے محروم ہو جائے گا' اس لیئے سردارِ دو جہاں ﷺ نے ان فتنوں کا ذکر کیا اور ان سے بچاؤ کی تدابیر بیان فرمائیں۔ قیامت سے قبل رونما ہونے والے فتنوں میں سے چند ایک درجِ ذیل ہیں:
1) حضرت عثمان ِ غنی کا با غیوں کے ہاتھوں مظلومانہ شہید ہونا۔
2) مسلمانوں کی باہمی جنگیں جیسا کہ جنگِ جمل اور صفین میں ہزاروں مسلمان شہید ہوئے۔
3) باطل فرقوں کا ظہور جس سے اسلامی شان و شوکت اور رعب و دبدبہ کو یقینی نقصان ہوا۔ جیسے خوارج، معتزلہ، روافض، قادیانی وغیرہ۔
4) دجال کا فتنہ عظیم جو بےشمار مخلوق کی گمراہی کا سبب بنے گا۔
5) یاجوج و ماجوج کا ظہور جو کرہِ ارض پربے حد تباہی کا باعث بنیں گے۔
6) دریائے کا اپنے خزانے اُگلنا
7) علمائے کرام کی وفات سے علم کا اُٹھ جانا
8) عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت
9) جھوٹے نبیوں کا ظہور
خالد بن دہقان نے کہا میں نے یحییٰ بن یحییٰ غسانی سے «اعتبط بقتله» کا مفہوم پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ فتنے میں قتال کرتے ہیں اور ایک ان میں سے کسی کو قتل کر دیتا ہے اور پھر سمجھتا ہے کہ وہ حق اور ہدایت پر تھا اور اس عمل پر اللہ سے استغفار نہیں کرتا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں، اور مزید کہا کہ «فاعتبط» کا مفہوم ہے کہ خون بہاتا ہے، خوب بہانا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
خالد بن دہقان کہتے ہیں میں نے یحییٰ بن یحییٰ غسانی سے قول نبوی «اعتبط بقتله» کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے کہا: اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کو فتنے میں یہ سمجھ کر قتل کرتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں، پھر وہ اللہ سے توبہ و استغفار نہیں کرتے یعنی اس (قتل) سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اعتبط»اعتبط کے معنی (ناحق) خون بہانے کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Khalid b. Dihqan said: I asked Yahya b. Yahya al-Ghassani about the word i'tabata bi qatlihi spoken by him (as mentioned in the previous tradition). He said: It means those people who fight during the period of commotion (fitnah), and one of them kills (the other people) presuming that he is in the right, so he does not beg pardon of Allah of that (sin). Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: And he said: The word fa'tabata means "he shed blood profusely".