Abu-Daud:
Trials and Fierce Battles (Kitab Al-Fitan Wa Al-Malahim)
(Chapter: Regarding The Gravity Of Killing A Believer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4275.
سعید بن جبیر، سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ سورۃ نساء کی آیت {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} ”اور جو کوئی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے۔“ کو کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔
فِتَنُ فِتْنَةٌ کی جمع ہے جس کے لغوی معنی ہیں: آزمائش، امتحان اور اختبار۔ ملاحم : ملحمة کی جمع ہے جس کے لغوی معنی ہیں جنگ و جدل اور خون ریزی۔ بعد میں کثرتِ استعمال کی وجہ سے فتن سے مراد ہر مکروہ چیز اور مصیبت لیا جانے لگا جیسے شرک، کفر،قتل و غارت گری' وغیرہ۔ جبکہ ان سے مراد وہ خصوصی حالات ہیں جو قیامت سے پہلے پیش آئیں گے۔
رسول اکرمﷺ نے ان پیش آنے والے حالات کا خصوصی تذکرہ فرمایا ہے تاکہ آپکی امت ان حالات میں اپنا بچاؤ کر سکے' نہ صرف اپنا بچاؤ بلکہ دوسروں کی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دے سکے۔ یہ فتنے نہایت برق رفتاری سے پیش آئیں گے' ایسے ایسے حیران کن فتنے ہونگے کہ ان سے محفوظ رہنا بہت مشکل ہو گا۔ ایک شخص صبح کو مومن ہوگا تو رات کو ان فتنوں کی سحر انگیزی کا شکار ہوکر کافرہو چکا ہوگا۔رات کو مومن تھا تو صبح تک ایمان کی دولت سے محروم ہو جائے گا' اس لیئے سردارِ دو جہاں ﷺ نے ان فتنوں کا ذکر کیا اور ان سے بچاؤ کی تدابیر بیان فرمائیں۔ قیامت سے قبل رونما ہونے والے فتنوں میں سے چند ایک درجِ ذیل ہیں:
1) حضرت عثمان ِ غنی کا با غیوں کے ہاتھوں مظلومانہ شہید ہونا۔
2) مسلمانوں کی باہمی جنگیں جیسا کہ جنگِ جمل اور صفین میں ہزاروں مسلمان شہید ہوئے۔
3) باطل فرقوں کا ظہور جس سے اسلامی شان و شوکت اور رعب و دبدبہ کو یقینی نقصان ہوا۔ جیسے خوارج، معتزلہ، روافض، قادیانی وغیرہ۔
4) دجال کا فتنہ عظیم جو بےشمار مخلوق کی گمراہی کا سبب بنے گا۔
5) یاجوج و ماجوج کا ظہور جو کرہِ ارض پربے حد تباہی کا باعث بنیں گے۔
6) دریائے کا اپنے خزانے اُگلنا
7) علمائے کرام کی وفات سے علم کا اُٹھ جانا
8) عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت
9) جھوٹے نبیوں کا ظہور
سعید بن جبیر، سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ سورۃ نساء کی آیت {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} ”اور جو کوئی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے۔“ کو کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} (کا حکم باقی ہے) اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Abbas (RA) said: No other verse has repealed the verse "If a man kills a believer intentionally".