Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Preserving The Prayer Times)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
430.
جناب سعید بن مسیب نے کہا کہ سیدنا ابوقتادہ بن ربعی ؓ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ میں نے تمہاری امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور اپنے لیے یہ عہد کیا ہے کہ جو شخص اس حال میں (میرے پاس) آیا کہ ان کے اوقات کی محافظت و پابندی کرتا رہا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو ان کی محافظت نہ کرتا رہا اس کے لیے میرے ہاں کوئی عہد اور وعدہ نہیں ہے۔“
تشریح:
(1) ایسی احادیث جن میں ایسے الفاظ آتےہیں کہ ’’اللہ تعالی کا ارشاد ہے،، ان کو ’’حدیث قدسی،، کہتے ہیں۔ قرآن مجید اور حدیث قدسی میں فرق یہ کہ قرآن مجید وحی متلو ہے اور دوسرے غیر متلو۔ یعنی قرآن کی تلاوت کی جاتی ہےاور حدیث یا دیگر احادیث کی تلا وت نہیں ہوتی۔ قرآن مجید کلام معجز ہے اور احادیث اس پائے کی نہیں ہیں۔ قرآن مجید متواتر ہے اور احادیث سب اس درجہ کی نہیں ہیں۔ دیگر فرق اور مباحث ’’علوم القرآن،، کی کتب میں میں ملاحظہ ہوں۔ (2) نمازوں کے اوقات کے مخافظت کے ساتھ ساتھ دیگر آداب (طہارت، خشوع اور اعتدال وغیرہ ضروری ہیں۔ (3) اللہ عزوجل پرکوئی واجب کرنے والا نہیں ہے۔ اس نے محض اپنے فضل وکرم سے بندوں کے لیے اس قسم کے وعدے اپنے اوپر لازم فرمائے ہیں اور وہ اپنے وعدوں کے خلاف نہیں کرتا (إِنَّ اللہَ لَا یُخلفُ المِیعادَ)(آل عمران :9)
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب سعید بن مسیب نے کہا کہ سیدنا ابوقتادہ بن ربعی ؓ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ میں نے تمہاری امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور اپنے لیے یہ عہد کیا ہے کہ جو شخص اس حال میں (میرے پاس) آیا کہ ان کے اوقات کی محافظت و پابندی کرتا رہا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو ان کی محافظت نہ کرتا رہا اس کے لیے میرے ہاں کوئی عہد اور وعدہ نہیں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ایسی احادیث جن میں ایسے الفاظ آتےہیں کہ ’’اللہ تعالی کا ارشاد ہے،، ان کو ’’حدیث قدسی،، کہتے ہیں۔ قرآن مجید اور حدیث قدسی میں فرق یہ کہ قرآن مجید وحی متلو ہے اور دوسرے غیر متلو۔ یعنی قرآن کی تلاوت کی جاتی ہےاور حدیث یا دیگر احادیث کی تلا وت نہیں ہوتی۔ قرآن مجید کلام معجز ہے اور احادیث اس پائے کی نہیں ہیں۔ قرآن مجید متواتر ہے اور احادیث سب اس درجہ کی نہیں ہیں۔ دیگر فرق اور مباحث ’’علوم القرآن،، کی کتب میں میں ملاحظہ ہوں۔ (2) نمازوں کے اوقات کے مخافظت کے ساتھ ساتھ دیگر آداب (طہارت، خشوع اور اعتدال وغیرہ ضروری ہیں۔ (3) اللہ عزوجل پرکوئی واجب کرنے والا نہیں ہے۔ اس نے محض اپنے فضل وکرم سے بندوں کے لیے اس قسم کے وعدے اپنے اوپر لازم فرمائے ہیں اور وہ اپنے وعدوں کے خلاف نہیں کرتا (إِنَّ اللہَ لَا یُخلفُ المِیعادَ)(آل عمران :9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ابوقتادہ بن ربعی ؓ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ (وقت کی) نماز فرض کی ہیں اور میری طرف سے یہ وعدہ ہے کہ جو ان کے وقتوں پر ان کی محافظت کرتے ہوئے میرے پاس آئے گا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے ان کی محافظت نہیں کی، میرا اس سے کوئی وعدہ نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Qatadah ibn Rib'iyy:Allah , the Exalted said: I made five times' prayers obligatory on your people, and I took a guarantee that if anyone observes them regularly at their times, I shall admit him to Paradise; if anyone does not offer them regularly, there is no such guarantee of Mine for him.