تشریح:
1 دجال ایک ایسا خطرناک فتنہ ہے کہ تمام انبیاء اس سے اپنی امتوں کو ڈراتے رہے ہیں۔ ہمیں بھی اس سے تحفظ کے لیئے باقاعدہ نماز میں پڑہنے کے لیئے دعا سکھائی گئی ہے جس میں صراحت ہے۔ اللهم إِني أعوذُ بِك۔۔۔۔ و أعوذُ بك من فتنةِ المسيح الدجَّال۔۔۔۔ الخ (صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6368)
2۔ ایمان و اسلام کی برکت سے مسلمان اس کی پیشانی پر سے کفر پڑھ لے گا۔
3۔ دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا۔ اس کے اس عیب کی تفصیل اور کثرت سے اس کا تذکرہ اس وجہ ہے کہ وہ اپنی الوہیت کا دعوٰی کرے گا اور جو پنا عیب دور کرنے پر قادر نہ ہو وہ اپنے آپ کو معبود کہلائے کسی طرح معقو ل نہیں ہو سکتا۔ نیز اس سے استدلال یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی دو آنکھیں ہیں۔ جیسے کہ اس کی شان کو لائق ہیں۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے: (لَيْسَ كَمِثْلِـهٖ شَيْءٌ ۖ وَّهُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْـرُ) مخلوقات میں کوئی بھی اس کا مثل نہیں۔ الشوریٰ 11۔ قرآن مجید میں اللہ عزوجل کے لیئے آنکھ کا ذکر موجود ہے۔ (الف) (وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا) آپ اپنے رب کے حکم سے صبر کیجئے بلاشبہ آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ (ب) (وَحَمَلْنَاهُ عَلَى ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ (13) تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاءً لِمَنْ كَانَ كُفِرَ) ہم نے اس نوحؑ کو تختوں پر سوار کیا جو میخوں سے جڑے ہوئے تھے۔ وہ کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی یہ بدلہ تھا اسکا جسکا ان لوگوں نے کفر کیا تھا۔ (ج) حضرت موسٰی ؑ کے سلسلے میں فرمایا:(وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي) میں نے تم پر اپنی محبت ڈال دی تا کہ میری آنکھوں کے سامنے تمھاری پرورش ہو۔ طہٰ 29 4۔ دجال کی پیشانی پر ک-ف-ر لکھا ہو گا، جسے ہر صاحبِ ایمان پڑھ سکے گا۔ عین ممکن ہے کہ یہ حروف ہی لکھے ہوئے ہوں یا مجازی معنی مراد ہیں کہ اس کی شکل اس قدر گندی اور منحوس ہوگی کہ ایمانداروں کو اسے جھوٹا اور فریبی سمجھنے میں قطعاََ کوئی مشکل نہ ہو گی۔ اور مومن کے لیئے اس کے ایمان کی یہ بہت بڑی برکت ہے کہ اسے اپنے دینی امور میں خاص بصیرت دی جاتی ہے جو اس کے ایمان کے لیئے کسی صورت مضر ہو سکتے ہیں۔