Abu-Daud:
Battles (Kitab Al-Malahim)
(Chapter: The appearance of the Dajjal)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4318.
سیدنا انس بن مالک ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث میں بیان کیا کہ ”اسے ہر مسلم پڑھ سکے گا۔“
تشریح:
1 دجال ایک ایسا خطرناک فتنہ ہے کہ تمام انبیاء اس سے اپنی امتوں کو ڈراتے رہے ہیں۔ ہمیں بھی اس سے تحفظ کے لیئے باقاعدہ نماز میں پڑہنے کے لیئے دعا سکھائی گئی ہے جس میں صراحت ہے۔ اللهم إِني أعوذُ بِك۔۔۔۔ و أعوذُ بك من فتنةِ المسيح الدجَّال۔۔۔۔ الخ(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6368) 2۔ ایمان و اسلام کی برکت سے مسلمان اس کی پیشانی پر سے کفر پڑھ لے گا۔ 3۔ دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا۔ اس کے اس عیب کی تفصیل اور کثرت سے اس کا تذکرہ اس وجہ ہے کہ وہ اپنی الوہیت کا دعوٰی کرے گا اور جو پنا عیب دور کرنے پر قادر نہ ہو وہ اپنے آپ کو معبود کہلائے کسی طرح معقو ل نہیں ہو سکتا۔ نیز اس سے استدلال یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی دو آنکھیں ہیں۔ جیسے کہ اس کی شان کو لائق ہیں۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے: (لَيْسَ كَمِثْلِـهٖ شَيْءٌ ۖ وَّهُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْـرُ) مخلوقات میں کوئی بھی اس کا مثل نہیں۔ الشوریٰ 11۔ قرآن مجید میں اللہ عزوجل کے لیئے آنکھ کا ذکر موجود ہے۔ (الف) (وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا) آپ اپنے رب کے حکم سے صبر کیجئے بلاشبہ آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ (ب) (وَحَمَلْنَاهُ عَلَى ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ (13) تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاءً لِمَنْ كَانَ كُفِرَ) ہم نے اس نوحؑ کو تختوں پر سوار کیا جو میخوں سے جڑے ہوئے تھے۔ وہ کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی یہ بدلہ تھا اسکا جسکا ان لوگوں نے کفر کیا تھا۔ (ج) حضرت موسٰی ؑ کے سلسلے میں فرمایا:(وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي) میں نے تم پر اپنی محبت ڈال دی تا کہ میری آنکھوں کے سامنے تمھاری پرورش ہو۔ طہٰ 29 4۔ دجال کی پیشانی پر ک-ف-ر لکھا ہو گا، جسے ہر صاحبِ ایمان پڑھ سکے گا۔ عین ممکن ہے کہ یہ حروف ہی لکھے ہوئے ہوں یا مجازی معنی مراد ہیں کہ اس کی شکل اس قدر گندی اور منحوس ہوگی کہ ایمانداروں کو اسے جھوٹا اور فریبی سمجھنے میں قطعاََ کوئی مشکل نہ ہو گی۔ اور مومن کے لیئے اس کے ایمان کی یہ بہت بڑی برکت ہے کہ اسے اپنے دینی امور میں خاص بصیرت دی جاتی ہے جو اس کے ایمان کے لیئے کسی صورت مضر ہو سکتے ہیں۔
دجال بروزن فعال ' دجل سے اہم مبالغہ ہے' معنی ہیں بہت بڑا جھوٹا' دھوکے باز' غلط ملط کر دینے والا اور فریبی۔ جھوٹے نبیوں کو بھی "دجالون کذابوں" کہا گیا ہے اور اصلاحاََ یہ مراد ہے کہ ایک شخص قیامت کے قریب ظاہر ہو گا جو اپنی الو ہیت کا دعویٰ کرے گا۔ اور معنوی اعتبار سے جس چیز یا شخص پر یہ معنی ثابت ہوں وہ دجال ہے اور انکی تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے مگر یہ آخری دجال بہت بڑھ کر ہوگا۔
سیدنا انس بن مالک ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث میں بیان کیا کہ ”اسے ہر مسلم پڑھ سکے گا۔“
حدیث حاشیہ:
1 دجال ایک ایسا خطرناک فتنہ ہے کہ تمام انبیاء اس سے اپنی امتوں کو ڈراتے رہے ہیں۔ ہمیں بھی اس سے تحفظ کے لیئے باقاعدہ نماز میں پڑہنے کے لیئے دعا سکھائی گئی ہے جس میں صراحت ہے۔ اللهم إِني أعوذُ بِك۔۔۔۔ و أعوذُ بك من فتنةِ المسيح الدجَّال۔۔۔۔ الخ(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6368) 2۔ ایمان و اسلام کی برکت سے مسلمان اس کی پیشانی پر سے کفر پڑھ لے گا۔ 3۔ دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا۔ اس کے اس عیب کی تفصیل اور کثرت سے اس کا تذکرہ اس وجہ ہے کہ وہ اپنی الوہیت کا دعوٰی کرے گا اور جو پنا عیب دور کرنے پر قادر نہ ہو وہ اپنے آپ کو معبود کہلائے کسی طرح معقو ل نہیں ہو سکتا۔ نیز اس سے استدلال یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی دو آنکھیں ہیں۔ جیسے کہ اس کی شان کو لائق ہیں۔ ارشادِ باری تعالٰی ہے: (لَيْسَ كَمِثْلِـهٖ شَيْءٌ ۖ وَّهُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْـرُ) مخلوقات میں کوئی بھی اس کا مثل نہیں۔ الشوریٰ 11۔ قرآن مجید میں اللہ عزوجل کے لیئے آنکھ کا ذکر موجود ہے۔ (الف) (وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا) آپ اپنے رب کے حکم سے صبر کیجئے بلاشبہ آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ (ب) (وَحَمَلْنَاهُ عَلَى ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ (13) تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاءً لِمَنْ كَانَ كُفِرَ) ہم نے اس نوحؑ کو تختوں پر سوار کیا جو میخوں سے جڑے ہوئے تھے۔ وہ کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی یہ بدلہ تھا اسکا جسکا ان لوگوں نے کفر کیا تھا۔ (ج) حضرت موسٰی ؑ کے سلسلے میں فرمایا:(وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي) میں نے تم پر اپنی محبت ڈال دی تا کہ میری آنکھوں کے سامنے تمھاری پرورش ہو۔ طہٰ 29 4۔ دجال کی پیشانی پر ک-ف-ر لکھا ہو گا، جسے ہر صاحبِ ایمان پڑھ سکے گا۔ عین ممکن ہے کہ یہ حروف ہی لکھے ہوئے ہوں یا مجازی معنی مراد ہیں کہ اس کی شکل اس قدر گندی اور منحوس ہوگی کہ ایمانداروں کو اسے جھوٹا اور فریبی سمجھنے میں قطعاََ کوئی مشکل نہ ہو گی۔ اور مومن کے لیئے اس کے ایمان کی یہ بہت بڑی برکت ہے کہ اسے اپنے دینی امور میں خاص بصیرت دی جاتی ہے جو اس کے ایمان کے لیئے کسی صورت مضر ہو سکتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں اس میں ہے: ”اسے ہر مسلمان پڑھ لے گا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas b. Malik through a different chain of narrators, This version adds: Every Muslim will read it.