Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Cleansing With Water After Relieving Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
44.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ ﴿فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا﴾ ’’اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں‘‘ اہل قباء کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ لوگ پانی سے استنجاء کرتے تھے تو ان کے بارے میں یہ آیت اتری۔
تشریح:
فوائد ومسائل: (1) پانی سے استنجا کرنا افضل ہے۔ ڈھیلے اور پانی دونوں کو جمع کرنا اور زیادہ افضل ہے۔ (2) نو عمر بچوں سے خدمت لی جا سکتی ہے۔ (3) طہارت اللہ کو بہت پسند ہے اور طاہر لوگ اللہ کے محبوب ہوتے ہیں۔ (4) اللہ تعالٰی کی محبت حاصل کرنے کے لے ظاہر ی وباطنی طہارت کا التزام کرنا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه النووي والحافظ ابن حجر) . إسناده: ثنا محمد بن العلاء: اْخبرنا معاوية بن هشام عن يونس بن الحارث عن إبراهيم بن أبي ميمونة عن أبي صالح عن أبي هريرة. وهذا إسناد ضعيف: يونس بن الحارث ضعيف.
وشيخه إبراهيم بن أبي ميمونة مجهول؛ قال الذهبي: ما روى عنه سوى يونس بن الحارث . والحديث أخرجه الترمذي وابن ماجه والبيهقي عن المصنف... بهذا الإسناد. وقال الترمذي: حديث غريب من هذا الوجه . وقال الحافظ فما التلخيص (1/525) - وسبقه النووي في المجموع (2/99) -: إسناده ضعيف . قلت: لكن الحديث له شواهد كثيرة يرقى بها إلى درجة الصحيح: فمنها: ما عند أحمد (3/422) من طريق أبي أويس: ثنا شُرَحْبِيلُ عن عُويمِ
ابن ساعدة الأنصاري أنه حدثه: أنّ النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أتاهم في مسجد قباء، فقال: إنّ الله تبارك وتعالى قد أحسن عليكم الثناء في الطهور في قصة مسجدكم، فما هذا الطُهور الذي تطهرون به؟ . قالوا: والله يا رسول الله! ما نعلم شيئاً؛ إلا أنه كان لنا جيران من اليهود، فكانوا يغسلون أدبارهم من الغائط؛ فغسلنا كما غسلوا. وهذا إسناد حسن.
رواه ابن خزيمة في صحيحه (1/14/2) . ثم رأيته في المستدرك (1/155) ؛ وصححه، ووافقه الذهبي.ومنها: ما أخرجه الحاكم (1/187) ، وعنه البيهقي من طريق محمد بن إسحاق عن الأعمش عن مجاهد عن ابن عباس: { فيه رجال يحيون أن يتطهروا} ؛ قال: لما نزلت هذه الأية؛ بعث رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إلى عُويمِ بن ساعدة فقال: ما هذا الطهور الذي أثنى الله عليكم به؟ . قالوا: يا نبي الله! ما خرج منا رجل ولا امرأة من الغائط إلا غسل دبهره- أو قال: قعدته-، فقال النّبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ففي هذا . وقال الحاكم: هذا حديث صحيح على شرط مسلم ! ووافقه الذهبي! وفيه نظر من وجهين: الأول: أن مسلماً إنما روى لابن إسحاق مقروناً بغيره. وثانياً: هو مدلس؛ وقد عنعنه. وله شاهد ثالث من حديث جابر وأبي أيوب وأنس جميعاً: رواه ابن ماجه وغيره، وقد صححه النووي (2/99) ، وسوف نخرجه ونتكلم على إسناده في صحيح ابن ماجه - إن شاء الله تعالى- رقم (...) . (تنبيه أول) : قد تبين لك أنه ليس في شيء من هذه الأحاديث ذكر الحجارة مع الماء، وقد اشتهر على الألسنة أنهم كانوا يجمعون بينهما؛ بل جاء الحديث في المهذب بلفظ: قالوا: نتبع الحجارة الماء ! فقال النووي: كذا يقوله أصحابنا وغيرهم في كتب الفقه والتفسير، وليس له أصل فيكتب الحديث . ولعله أراد ليس له أصل صحيح؛ وإلا فقد رواه البزار بلفظ المهذب لكن
إسناده ضعيف، كما قال الحافظ في البلوغ ، و التلخيص . وأقول: إنه منكر؛ لخالفته لجميع من روى هذا الحديث من الثقات. (تنبيه ثان) : وهم في حديث أبي هريرة- هذا- عالمان فحلان: أحدهما: ابن العربي؛ حيث قال في تفسيره (1/415) : وهذا حديث لم يصح ا وهذا فيه إسراف ظاهر، فالحديث صحيح لا شك فيه؛ لما سبق من الشواهد
وغيرها، ولو قال: (إسناده لم يصح) ؛ لصدق. والآخر: الحافظ ابن حجر؛ حيث قال في الفتح (7/195) : إن
إسناده صحيح ! وهو غير صحيح إ! بل ضعيف يشهادة الحافظ نفسه؛ كما نقلناه عنه.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ ﴿فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا﴾ ’’اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں‘‘ اہل قباء کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ لوگ پانی سے استنجاء کرتے تھے تو ان کے بارے میں یہ آیت اتری۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل: (1) پانی سے استنجا کرنا افضل ہے۔ ڈھیلے اور پانی دونوں کو جمع کرنا اور زیادہ افضل ہے۔ (2) نو عمر بچوں سے خدمت لی جا سکتی ہے۔ (3) طہارت اللہ کو بہت پسند ہے اور طاہر لوگ اللہ کے محبوب ہوتے ہیں۔ (4) اللہ تعالٰی کی محبت حاصل کرنے کے لے ظاہر ی وباطنی طہارت کا التزام کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ﴿فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا﴾ ۱؎ اہل قباء کی شان میں نازل ہوئی ہے، وہ لوگ پانی سے استنجاء کرتے تھے، انہیں کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ’’اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک صاف ہونے کو پسند کرتے ہیں۔‘‘ (التوبة:۱۰۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: The following verse was revealed in connection with the people of Quba': "In it are men who love to be purified" (ix.108). He (AbuHurayrah) said: They used to cleanse themselves with water after easing. So the verse was revealed in connection with them.