باب: قبیلہ جہینہ کی عورت کا ذکر جس کو نبی کریم ﷺ نے سنگسار کرنے کا حکم دیا تھا
)
Abu-Daud:
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
(Chapter: Regarding the woman of Juhainah whom the prophet (pbuh) ordered to be stoned)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4443.
ابن ابی بکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ایک عورت کو رجم کیا تو اس کے لیے سینے تک گڑھا کھودا گیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: مجھے یہ حدیث ایک آدمی نے سمجھائی۔ (وہ عثمان سے کماحقہ نہیں سمجھ سکے تھے)۔ امام ابوداؤد ؓ نے (مزید) کہا کہ غسانی نے کہا کہ جہینہ، غامد اور بارق تینوں ایک ہی قبیلے (کے نام) ہیں۔
حدود‘حد کی جمع ہے ۔لغت میں ’’حد‘‘ اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو دو چیزوں کے درمیان حائل ہو اور انہیں آپس میں خلط ہونے سے مانع ہو ۔ اصطلاح شرع میں اس سے مراد ’’ وہ خاص سزائیں ہوتی ہیں جو بلحاظ حقوق اللہ مخصوص غلطیوں اور نا فرمانیوں پر ان کے مرتکبین کو دی جاتی ہیں اور یہ اللہ یا اس کے رسول کی طرف سے مقرر ہیں ۔‘‘ان سزاؤں کو ’’حد ‘‘کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سزائیں لوگوں کو ان نافرمانیوں کے ارتکاب سے مانع ہوتی ہیں اور تعزیرات ‘ان سزاؤں کو کہتے ہیں جو مقرر نہیں ہیں ‘ بلکہ قاضی یا حاکم مجاز اپنی صواب دیدے حالات کے مطابق مختلف جرائم پر دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے چند شنبع جرائم کی سزائیں مقرر فرما دی ہیں جو لوگوں کو جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہیں ۔ اس لیے انہیں حدود کہا جاتا ہ وہ جرائم اور ان کی سزائیں درج ذیل ہیں:
1۔چوری: مسلمان کا مال حرمت والا ہے ‘اسے چرانے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ)(المائدۃ:38)’’اور تم چوری کرنے والے مرد اور چور کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دو‘یہ اللہ کی طرف سے اس گناہ کی عبرت ناک سزا ہے جو انہوں نے کیا –‘‘
2 تہمت لگانا : پاک دامن مسلمان پر جھوٹی تہمت لگانا موجب سزا ہے جو کہ 80 کوڑے ہیں ‘ارشاد باری تعالیٰ ہے (فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً) (النور:4)’’ تو تم انہیں اسّی کوڑے مارو۔‘‘
3۔زنا: اس قبیح اور شنبع جرم کی بڑی سخت سزا مقرر کی گئی ہے اگر شادی شدہ شخص یہ جرم کرے تو اسے پتھروں سے رجم کرنے کا حکم دیا گیا اور اگر کنوارا ہو تو سو کوڑے اس کی سزا ہے (صحیح مسلم ‘الحدود ‘باب حدّالزنی‘ حدیث :1690)
4۔بغاوت اور ارتداد: اگر کوئی شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اس کی گردن اڑا دی جائے ۔ باغیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کی جائے گی تا آنکہ وہ مسلمان امام کی اطاعت میں واپس آ جائیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ....)الایۃ ’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہیں ان کی سزا تو صرف یہ ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دیے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے ۔ یہ دنیا میں ان کے لیے ذلت ہے اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے ۔‘‘ المائدۃ:33)
5۔قتل عدم صورت میں اس جرم کے مرتکب شخص کی سزا بھی قتل ہے ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ) ’’ اور ہم نے ان کے ذمہ یہ بات تو رات میں مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان ہے ۔‘‘المائدۃ:45)
ابن ابی بکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ایک عورت کو رجم کیا تو اس کے لیے سینے تک گڑھا کھودا گیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: مجھے یہ حدیث ایک آدمی نے سمجھائی۔ (وہ عثمان سے کماحقہ نہیں سمجھ سکے تھے)۔ امام ابوداؤد ؓ نے (مزید) کہا کہ غسانی نے کہا کہ جہینہ، غامد اور بارق تینوں ایک ہی قبیلے (کے نام) ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک عورت کو رجم کرنا چاہا تو اس کے لیے ایک گڈھا سینے تک کھودا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: غسانی کا کہنا ہے کہ جہینہ، غامد اور بارق تینوں ایک ہی قبیلہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Zakariya Abi 'Imran: I heard an old man who transmitted from Abu Bakrah on this father's authority that the Prophet (ﷺ) had a woman stoned and a pit was dug up to her breasts. Abu Dawud said: A man made me understand it from 'Uthman (b. Abi Shaibah)Abu Dawud said: Al-Ghassani said: Juhainah, Ghamid and Bariq as the same.