موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ)
حکم : صحیح
4447 . حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ، فَنَاشَدَهُمْ: >مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ؟<، قَالَ: فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟<، فَقَالَ: الرَّجْمُ، وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا، فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامُ عَلَى مَنْ دُونَهُ! فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، ثُمَّ قَالَ: >اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: دو یہودیوں کے سنگسار کیے جانے کا قصہ
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4447. سیدنا براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک یہودی کو لے کر گزرے، اس کا چہرہ کالا کیا ہوا تھا اور وہ اسے گھما پھرا رہے تھے۔ تو آپ نے انہیں قسمیں دے کر ان سے پوچھا: ”تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟“ انہوں نے یہ بات اپنے ایک آدمی کو طرف تحویل کر دی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس کو قسم دے کر پوچھا: ”تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟“ اس نے کہا: سنگسار کرنا، لیکن جب ہمارے شرفاء میں زنا کاری عام ہو گئی، تو ہم نے نامناسب جانا کہ شریف (صاحب حیثیت) کو چھوڑ دیا جائے اور گھٹیا (غریب) پر حد قائم کی جائے، سو ہم نے اس کو ترک کر دیا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا۔ پھر فرمایا: ”اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جو تیری کتاب کے اس حکم کو زندہ کر رہا ہوں جسے انہوں نے مردہ کر چھوڑا تھا۔“