Abu-Daud:
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
(Chapter: The stoning of the two jews)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4455.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے یہودیوں کے ایک مرد اور عورت کو، جنہوں نے زنا کیا تھا، رجم کروایا تھا۔
تشریح:
یہودی مرد عورت کے بارے میں جنہوں نےزنا کا ارتکاب کیا تھا، مذکورہ روایات میں بعض میں تویہ بیان ہوا ہے کہ ان کی سزا کی بابت انہوں نے آکر پہلے رسول اللہﷺ کے پاس ہوا تو رسول اللہ نے ان سے زنا کاری کی سزا پوچھی۔ اسکی توجیہہ میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ یا تو الگ الگ دو واقعہ ہیں یا پہلے انہوں نے اپنے طور پر فوری سزا دے لی اور پھر بعد میں سوال جواب ہوئے جب ان کا گزر رسول اللہﷺ کے پاس ہوا۔ واللہ اعلم (عون المعبود)
حدود‘حد کی جمع ہے ۔لغت میں ’’حد‘‘ اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو دو چیزوں کے درمیان حائل ہو اور انہیں آپس میں خلط ہونے سے مانع ہو ۔ اصطلاح شرع میں اس سے مراد ’’ وہ خاص سزائیں ہوتی ہیں جو بلحاظ حقوق اللہ مخصوص غلطیوں اور نا فرمانیوں پر ان کے مرتکبین کو دی جاتی ہیں اور یہ اللہ یا اس کے رسول کی طرف سے مقرر ہیں ۔‘‘ان سزاؤں کو ’’حد ‘‘کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سزائیں لوگوں کو ان نافرمانیوں کے ارتکاب سے مانع ہوتی ہیں اور تعزیرات ‘ان سزاؤں کو کہتے ہیں جو مقرر نہیں ہیں ‘ بلکہ قاضی یا حاکم مجاز اپنی صواب دیدے حالات کے مطابق مختلف جرائم پر دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے چند شنبع جرائم کی سزائیں مقرر فرما دی ہیں جو لوگوں کو جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہیں ۔ اس لیے انہیں حدود کہا جاتا ہ وہ جرائم اور ان کی سزائیں درج ذیل ہیں:
1۔چوری: مسلمان کا مال حرمت والا ہے ‘اسے چرانے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ)(المائدۃ:38)’’اور تم چوری کرنے والے مرد اور چور کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دو‘یہ اللہ کی طرف سے اس گناہ کی عبرت ناک سزا ہے جو انہوں نے کیا –‘‘
2 تہمت لگانا : پاک دامن مسلمان پر جھوٹی تہمت لگانا موجب سزا ہے جو کہ 80 کوڑے ہیں ‘ارشاد باری تعالیٰ ہے (فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً) (النور:4)’’ تو تم انہیں اسّی کوڑے مارو۔‘‘
3۔زنا: اس قبیح اور شنبع جرم کی بڑی سخت سزا مقرر کی گئی ہے اگر شادی شدہ شخص یہ جرم کرے تو اسے پتھروں سے رجم کرنے کا حکم دیا گیا اور اگر کنوارا ہو تو سو کوڑے اس کی سزا ہے (صحیح مسلم ‘الحدود ‘باب حدّالزنی‘ حدیث :1690)
4۔بغاوت اور ارتداد: اگر کوئی شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اس کی گردن اڑا دی جائے ۔ باغیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کی جائے گی تا آنکہ وہ مسلمان امام کی اطاعت میں واپس آ جائیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ....)الایۃ ’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہیں ان کی سزا تو صرف یہ ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دیے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے ۔ یہ دنیا میں ان کے لیے ذلت ہے اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے ۔‘‘ المائدۃ:33)
5۔قتل عدم صورت میں اس جرم کے مرتکب شخص کی سزا بھی قتل ہے ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ) ’’ اور ہم نے ان کے ذمہ یہ بات تو رات میں مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان ہے ۔‘‘المائدۃ:45)
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے یہودیوں کے ایک مرد اور عورت کو، جنہوں نے زنا کیا تھا، رجم کروایا تھا۔
حدیث حاشیہ:
یہودی مرد عورت کے بارے میں جنہوں نےزنا کا ارتکاب کیا تھا، مذکورہ روایات میں بعض میں تویہ بیان ہوا ہے کہ ان کی سزا کی بابت انہوں نے آکر پہلے رسول اللہﷺ کے پاس ہوا تو رسول اللہ نے ان سے زنا کاری کی سزا پوچھی۔ اسکی توجیہہ میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ یا تو الگ الگ دو واقعہ ہیں یا پہلے انہوں نے اپنے طور پر فوری سزا دے لی اور پھر بعد میں سوال جواب ہوئے جب ان کا گزر رسول اللہﷺ کے پاس ہوا۔ واللہ اعلم (عون المعبود)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کو کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے یہود کے ایک مرد اور ایک عورت کو جنہوں نے زنا کیا تھا رجم کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir bin ‘Abd Allah said: The Prophet (ﷺ) had a man and a woman of the Jews who had committed fornication stoned to death.