Abu-Daud:
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
(Chapter: A man who commits zina with a mahram relative)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4456.
سیدنا براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں اپنے گمشدہ اونٹ ڈھونڈ رہا تھا کہ اونٹ سواروں یا گھوڑ سواروں کا ایک قافلہ آیا، ان کے ساتھ جھنڈا تھا۔ چونکہ مجھے نبی کریم ﷺ کے ہاں ایک مقام حاصل تھا اس وجہ سے اعرابی لوگ میرے اردگرد پھرنے لگے۔ پھر وہ ایک قبہ پر آئے، وہاں سے انہوں نے ایک مرد کو نکالا اور اس کی گردن اڑا دی۔ میں نے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ نکاح کیا ہے۔
تشریح:
باپ کی منکوحہ بیٹے کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہے۔ سورۃ النساء: آیت٢٢ میں بالصراحت وارد ہے: (ولا تنكحُوا ما نَکَحَ آباؤُكُم مِنَ النِّسَاءِ) اور اس جرم کی سزا قتل ہے۔
حدود‘حد کی جمع ہے ۔لغت میں ’’حد‘‘ اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو دو چیزوں کے درمیان حائل ہو اور انہیں آپس میں خلط ہونے سے مانع ہو ۔ اصطلاح شرع میں اس سے مراد ’’ وہ خاص سزائیں ہوتی ہیں جو بلحاظ حقوق اللہ مخصوص غلطیوں اور نا فرمانیوں پر ان کے مرتکبین کو دی جاتی ہیں اور یہ اللہ یا اس کے رسول کی طرف سے مقرر ہیں ۔‘‘ان سزاؤں کو ’’حد ‘‘کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سزائیں لوگوں کو ان نافرمانیوں کے ارتکاب سے مانع ہوتی ہیں اور تعزیرات ‘ان سزاؤں کو کہتے ہیں جو مقرر نہیں ہیں ‘ بلکہ قاضی یا حاکم مجاز اپنی صواب دیدے حالات کے مطابق مختلف جرائم پر دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے چند شنبع جرائم کی سزائیں مقرر فرما دی ہیں جو لوگوں کو جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہیں ۔ اس لیے انہیں حدود کہا جاتا ہ وہ جرائم اور ان کی سزائیں درج ذیل ہیں:
1۔چوری: مسلمان کا مال حرمت والا ہے ‘اسے چرانے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ)(المائدۃ:38)’’اور تم چوری کرنے والے مرد اور چور کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دو‘یہ اللہ کی طرف سے اس گناہ کی عبرت ناک سزا ہے جو انہوں نے کیا –‘‘
2 تہمت لگانا : پاک دامن مسلمان پر جھوٹی تہمت لگانا موجب سزا ہے جو کہ 80 کوڑے ہیں ‘ارشاد باری تعالیٰ ہے (فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً) (النور:4)’’ تو تم انہیں اسّی کوڑے مارو۔‘‘
3۔زنا: اس قبیح اور شنبع جرم کی بڑی سخت سزا مقرر کی گئی ہے اگر شادی شدہ شخص یہ جرم کرے تو اسے پتھروں سے رجم کرنے کا حکم دیا گیا اور اگر کنوارا ہو تو سو کوڑے اس کی سزا ہے (صحیح مسلم ‘الحدود ‘باب حدّالزنی‘ حدیث :1690)
4۔بغاوت اور ارتداد: اگر کوئی شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اس کی گردن اڑا دی جائے ۔ باغیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کی جائے گی تا آنکہ وہ مسلمان امام کی اطاعت میں واپس آ جائیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ....)الایۃ ’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہیں ان کی سزا تو صرف یہ ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دیے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے ۔ یہ دنیا میں ان کے لیے ذلت ہے اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے ۔‘‘ المائدۃ:33)
5۔قتل عدم صورت میں اس جرم کے مرتکب شخص کی سزا بھی قتل ہے ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ) ’’ اور ہم نے ان کے ذمہ یہ بات تو رات میں مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان ہے ۔‘‘المائدۃ:45)
سیدنا براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں اپنے گمشدہ اونٹ ڈھونڈ رہا تھا کہ اونٹ سواروں یا گھوڑ سواروں کا ایک قافلہ آیا، ان کے ساتھ جھنڈا تھا۔ چونکہ مجھے نبی کریم ﷺ کے ہاں ایک مقام حاصل تھا اس وجہ سے اعرابی لوگ میرے اردگرد پھرنے لگے۔ پھر وہ ایک قبہ پر آئے، وہاں سے انہوں نے ایک مرد کو نکالا اور اس کی گردن اڑا دی۔ میں نے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ نکاح کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
باپ کی منکوحہ بیٹے کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہے۔ سورۃ النساء: آیت٢٢ میں بالصراحت وارد ہے: (ولا تنكحُوا ما نَکَحَ آباؤُكُم مِنَ النِّسَاءِ) اور اس جرم کی سزا قتل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک گمشدہ اونٹ کو ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی دوران کچھ سوار آئے، ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا، تو دیہاتی لوگ نبی اکرم ﷺ سے میری قربت کی وجہ سے میرے اردگرد گھومنے لگے، اتنے میں وہ ایک قبہ کے پاس آئے، اور اس میں سے ایک شخص کو نکالا اور اس کی گردن مار دی، تو میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی تھی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara' ibn Azib: while I was wandering in search of my camels which had strayed, a caravan or some horsemen carrying a standard came forward. The bedouin began to go round me for my position with the Prophet (ﷺ). They came to a domed structure, took out a man from it, and struck his neck. I asked about him. They told me that he had married his father's wife.