Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: On (The Reward) Of Building Masajid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
448.
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ مساجد کو بہت زیادہ پختہ تعمیر کروں۔“ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا تم انہیں ضرور مزین کرو گے جیسے کہ یہود و نصاریٰ نے (اپنے عبادت خانے) مزین کیے۔
تشریح:
(1) یہ روایت سندا ضعیف ہے، تاہم اس میں جو بات کہی گئی ہے، وہ صحیح ہے کیونکہ وہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ غالبا انہی شواہد کی بنا پر شیخ البانی نےاسے صحیح کہا ہے۔ (2) اللہ کی حکمت کہ ہمیں ایسے حالات کا سامنا ہے کہ اس بدعت کو اپنی کھلی آنکھوں سےدیکھ رہے ہیں اور بعض مساجد کو اس حد تک بلند وبالا اور مزین کیا جاتا ہو اور کچھ لوگ تو ان کی زیارت ہی بطور سیاح کےکرتےہیں۔ ( لاحولَ ولا قوةَ إِلَّا باللہ) تاہم واقعی شرعی ضرورت کے تحت مسجد کومضبوط بنانا، وسیع کرنا اور موسم کی مناسبت سے نمازیوں کےلیے ضروری سہولتوں کا مہیا کرنا یقینا مباح ہے اور جگہ کی تنگی کے باعث اسے اونچا کرنا شرعا مطلوب ہے۔ سورہ نور میں ارشاد الہی ہے: (فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ) (نور :36)’’ان گھروں میں جنھیں بلند کیے جانے اور وہاں اللہ تعالی کانام لیے جانے کااللہ نےحکم دیا ہے ان میں صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔،، مگر ایسی تمام تعمیری زینتوں سے بچنا ضروری ہے جو نماز کو اللہ کے ذکر اورعبادت سے پھیر دینے والی ہوں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ مساجد کو بہت زیادہ پختہ تعمیر کروں۔“ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا تم انہیں ضرور مزین کرو گے جیسے کہ یہود و نصاریٰ نے (اپنے عبادت خانے) مزین کیے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ روایت سندا ضعیف ہے، تاہم اس میں جو بات کہی گئی ہے، وہ صحیح ہے کیونکہ وہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔ غالبا انہی شواہد کی بنا پر شیخ البانی نےاسے صحیح کہا ہے۔ (2) اللہ کی حکمت کہ ہمیں ایسے حالات کا سامنا ہے کہ اس بدعت کو اپنی کھلی آنکھوں سےدیکھ رہے ہیں اور بعض مساجد کو اس حد تک بلند وبالا اور مزین کیا جاتا ہو اور کچھ لوگ تو ان کی زیارت ہی بطور سیاح کےکرتےہیں۔ ( لاحولَ ولا قوةَ إِلَّا باللہ) تاہم واقعی شرعی ضرورت کے تحت مسجد کومضبوط بنانا، وسیع کرنا اور موسم کی مناسبت سے نمازیوں کےلیے ضروری سہولتوں کا مہیا کرنا یقینا مباح ہے اور جگہ کی تنگی کے باعث اسے اونچا کرنا شرعا مطلوب ہے۔ سورہ نور میں ارشاد الہی ہے: (فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ) (نور :36)’’ان گھروں میں جنھیں بلند کیے جانے اور وہاں اللہ تعالی کانام لیے جانے کااللہ نےحکم دیا ہے ان میں صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔،، مگر ایسی تمام تعمیری زینتوں سے بچنا ضروری ہے جو نماز کو اللہ کے ذکر اورعبادت سے پھیر دینے والی ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے مسجدوں کے بلند کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔“ عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں: تم مسجدیں اسی طرح سجاؤ گے جس طرح یہود و نصاریٰ سجاتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): I was not commanded to build high mosques. Ibn 'Abbas (RA) said: You will certainly adorn them as the Jews and Christians did.