موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ الْإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ)
حکم : صحیح
4499 . حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَوْفٍ حَدَّثَنَا حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ حَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جِيءَ بِرَجُلٍ قَاتِلٍ فِي عُنُقِهِ النِّسْعَةُ قَالَ فَدَعَا وَلِيَّ الْمَقْتُولِ فَقَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ أَفَتَقْتُلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ أَفَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ أَفَتَقْتُلُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ قَالَ أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِهِ قَالَ فَعَفَا عَنْهُ قَالَ فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ النِّسْعَةَ .
سنن ابو داؤد:
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: حاکم یا قاضی خون معاف کرنے کا کہے تو کیسا ہے؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4499. سیدنا وائل بن حجر ؓ کا بیان ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک قاتل لایا گیا اس کی گردن میں چمڑے کی ایک پٹی (بندھی ہوئی) تھی۔ آپ ﷺ نے مقتول کے ولی کو بلایا اور اس سے کہا: ”کیا تم معاف کرتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: ”کیا تم دیت لینا قبول کرتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کیا قتل کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جاؤ اسے لے جاؤ۔“ پس جب اس نے پشت پھیری تو آپ ﷺ نے (پھر) پوچھا: ”کیا معاف کرتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا دیت لیتے ہو؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے کہا: ”کیا قتل کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جاؤ لے جاؤ۔“ پھر چوتھی بار فرمایا: ”اگر تم اس کو معاف کر دو تو یہ اپنے اور اپنے مقتول دونوں کے گناہ اپنے سر لے گا۔“ راوی نے کہا: چنانچہ اس نے اس کو معاف کر دیا۔ وائل کہتے ہیں کہ میں نے قاتل کو دیکھا کہ وہ اپنی پٹی گھسیٹے جا رہا تھا۔