Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: On (The Reward) Of Building Masajid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
452.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں مسجد نبوی کے ستون کھجوروں کے تنوں کے تھے، جن پر کھجوروں کی شاخوں سے چھت ڈالی گئی تھی۔ پھر جب یہ بوسیدہ ہو گئیں تو سیدنا ابوبکر ؓ کے دور میں تنوں اور شاخوں کو بدل دیا گیا (اور اس کی سابقہ بنا میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی)۔ یہ پھر بوسیدہ ہو گئیں تو سیدنا عثمان ؓ کے دور میں انہوں نے اسے پختہ اینٹوں سے بنوایا اور یہ تاحال اس پر قائم ہے۔ (یعنی ابن عمر ؓ نے جب یہ روایت بیان کی تو اس وقت تک وہی تعمیر باقی تھی)۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں مسجد نبوی کے ستون کھجوروں کے تنوں کے تھے، جن پر کھجوروں کی شاخوں سے چھت ڈالی گئی تھی۔ پھر جب یہ بوسیدہ ہو گئیں تو سیدنا ابوبکر ؓ کے دور میں تنوں اور شاخوں کو بدل دیا گیا (اور اس کی سابقہ بنا میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی)۔ یہ پھر بوسیدہ ہو گئیں تو سیدنا عثمان ؓ کے دور میں انہوں نے اسے پختہ اینٹوں سے بنوایا اور یہ تاحال اس پر قائم ہے۔ (یعنی ابن عمر ؓ نے جب یہ روایت بیان کی تو اس وقت تک وہی تعمیر باقی تھی)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں مسجد نبوی کے ستون کھجور کی لکڑی کے تھے، اس کے اوپر کھجور کی شاخوں سے سایہ کر دیا گیا تھا، پھر وہ ابوبکر ؓ کی خلافت میں بوسیدہ ہو گئی تو انہوں نے اس کو کھجور کے تنوں اور اس کی ٹہنیوں سے بنوایا، پھر عثمان ؓ کی خلافت میں وہ بھی بوسیدہ ہو گئی تو انہوں نے اسے پکی اینٹوں سے بنوا دیا، جو اب تک باقی ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar (RA) reported: The pillars of the mosque of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) during the life time of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) were made of the trunks of the palm-tree; they covered from the above by twigs of the palm-tree; they decayed during the caliphate of Abu Bakr (RA). He built it afresh with trunks and twigs of the palm-tree. But they again decayed during the caliphate of 'Uthman (RA). He, therefore, built it with bricks. That survives until now.