Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Masajid In The Dur (Villages))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
456.
جناب سلیمان بن سمرہ اپنے والد سیدنا سمرہ ؓ (سمرہ بن جندب) سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا سمرہ ؓ نے اپنے بیٹوں کی طرف لکھا تھا کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں تعمیر مساجد کا حکم دیا کرتے تھے کہ محلے میں ان کی تعمیر کریں اور ان کی عمارت عمدہ بنائیں اور انہیں پاکیزہ رکھیں۔
تشریح:
(1) ان احادیث میں لفظ (دُور) سےمراد ’’محلے،، ہیں جوکہ ’’دار،، کی جمع ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں آیا ہے: (سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ)(الأعراف: 145)’’میں عنقریب تمہیں فاسقوں کےگھر (منازل) دگھاؤں گا۔،، اور جس جگہ میں قبیلے کے گئی گھر آباد اور جمع ہوں اسے ’’دار،، کہتے ہیں۔ چنانچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ اس حکم کے بعد (مابقیت دار إلا بني فیھا مسجد) ’’ہرہر محلےمیں مسجدیں بن گئیں۔،، اور ظاہر ہے کہ جماعت کی فضیلت حاصل کرسکتے ہیں۔ اسی لفظ (دُور) کے دوسرے معنی’’ہرہر گھر،، بھی ہو سکتے ہیں۔ یعنی ہر گھر میں نماز کے لیے جگہ خاص ہونی چاہیے اوراسے پاک صاف رکھاجائے تاکہ گھر کے افراد وہاں نماز پڑھ سکیں، مگر محدثین کے ہاں پہلے معنی ہی راجح ہیں۔ (2) مساجد کا ادب یہ ہے کہ ان کی تعمیر غلو سے پاک، خوش منظر، وسیع اور روشن ہو اور اسے ظاہر اور باطن ہر لحاظ سے پاک صاف رکھا جائے۔ بخلاف دیگر مذاہب کےمعاہد کے کہ ان میں یہ اہتمام کم ہی ہوتا ہے، مثلا ہندؤں کے مندر وغیرہ۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب سلیمان بن سمرہ اپنے والد سیدنا سمرہ ؓ (سمرہ بن جندب) سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا سمرہ ؓ نے اپنے بیٹوں کی طرف لکھا تھا کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں تعمیر مساجد کا حکم دیا کرتے تھے کہ محلے میں ان کی تعمیر کریں اور ان کی عمارت عمدہ بنائیں اور انہیں پاکیزہ رکھیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ان احادیث میں لفظ (دُور) سےمراد ’’محلے،، ہیں جوکہ ’’دار،، کی جمع ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں آیا ہے: (سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ)(الأعراف: 145)’’میں عنقریب تمہیں فاسقوں کےگھر (منازل) دگھاؤں گا۔،، اور جس جگہ میں قبیلے کے گئی گھر آباد اور جمع ہوں اسے ’’دار،، کہتے ہیں۔ چنانچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ اس حکم کے بعد (مابقیت دار إلا بني فیھا مسجد) ’’ہرہر محلےمیں مسجدیں بن گئیں۔،، اور ظاہر ہے کہ جماعت کی فضیلت حاصل کرسکتے ہیں۔ اسی لفظ (دُور) کے دوسرے معنی’’ہرہر گھر،، بھی ہو سکتے ہیں۔ یعنی ہر گھر میں نماز کے لیے جگہ خاص ہونی چاہیے اوراسے پاک صاف رکھاجائے تاکہ گھر کے افراد وہاں نماز پڑھ سکیں، مگر محدثین کے ہاں پہلے معنی ہی راجح ہیں۔ (2) مساجد کا ادب یہ ہے کہ ان کی تعمیر غلو سے پاک، خوش منظر، وسیع اور روشن ہو اور اسے ظاہر اور باطن ہر لحاظ سے پاک صاف رکھا جائے۔ بخلاف دیگر مذاہب کےمعاہد کے کہ ان میں یہ اہتمام کم ہی ہوتا ہے، مثلا ہندؤں کے مندر وغیرہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سمرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے بیٹے (سلیمان) کو لکھا: حمد و صلاۃ کے بعد معلوم ہونا چاہیئے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں اپنے گھروں اور محلوں میں مسجدیں بنانے اور انہیں درست اور پاک و صاف رکھنے کا حکم دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Samurah reported that he wrote (a letter) to his sons: After (praising Allah and blessing the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم) that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to command us to build mosques in our localities and keep them well and clean.