Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Explanation of the Sunnah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4596.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہودی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے اور عیسائی بھی اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹے اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو گی۔“
تشریح:
علامہ ابو منصور عبد القاہر تمیمی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ’’ان فقہاء کا اختلاف نہیں ہے کہ جن کے اجتہاد کی بنیاد فہم سنت پر ہے وہ اپنے اپنے اجتہاد کی بنیاد پراشیاء کے حلال یا حرام ہونے کی رائے دیتے ہیں، بلکہ اس تفرقہ سے مراد وہ اصولی اختلافات ہیں جو توحید تقدیر شروط نبوت ورسالت محبت حدیث اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ محبت وموالاۃ وغیرہ کے مسائل میں ظاہر ہوئے اور ان مسائل میں ایک دوسرے کو کافر کیاگیا ۔جبکہ فقہی نوعیت کے مسائل میں کسی نے کسی کو کافر نہیں کہا۔‘‘ (عون المعبود)
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہودی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے اور عیسائی بھی اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹے اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو گی۔“
حدیث حاشیہ:
علامہ ابو منصور عبد القاہر تمیمی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ’’ان فقہاء کا اختلاف نہیں ہے کہ جن کے اجتہاد کی بنیاد فہم سنت پر ہے وہ اپنے اپنے اجتہاد کی بنیاد پراشیاء کے حلال یا حرام ہونے کی رائے دیتے ہیں، بلکہ اس تفرقہ سے مراد وہ اصولی اختلافات ہیں جو توحید تقدیر شروط نبوت ورسالت محبت حدیث اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ محبت وموالاۃ وغیرہ کے مسائل میں ظاہر ہوئے اور ان مسائل میں ایک دوسرے کو کافر کیاگیا ۔جبکہ فقہی نوعیت کے مسائل میں کسی نے کسی کو کافر نہیں کہا۔‘‘ (عون المعبود)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہود اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے، نصاریٰ اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس حدیث میں مذموم فرقوں سے فروعی مسائل میں اختلاف کرنے والے فرقے مراد نہیں ہیں، بلکہ اس سے مراد وہ فرقے ہیں جن کا اختلاف اہل حق سے اصول دین و عقائد اسلام میں ہے، مثلا مسائل توحید، تقدیر، نبوت، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت و موالات وغیرہ میں، کیونکہ انہی مسائل میں اختلاف رکھنے والوں نے باہم اکفار و تکفیر کی ہے، فروعی مسائل میں اختلاف رکھنے والے باہم اکفار و تکفیر نہیں کرتے، (۷۳) واں فرقہ جو ناجی ہے یہ وہ فرقہ ہے جو سنت پر گامزن ہے، بدعت سے مجتنب اور صحابہ کرام سے محبت کے ساتھ ان کے نقش قدم پر چلتا ہے، حدیث سے یہ بھی پتا چلا کہ ان تمام گمراہ فرقوں کا شمار بھی نبی اکرم ﷺ نے امت میں کیا ہے، وہ جہنم میں تو جائیں گے، مگر ہمیشہ کے لئے نہیں، سزا کاٹ کر اس سے نجات پا جائیں گے (۷۳) واں فرقہ ہی اول وہلہ میں ناجی ہو گا، کیونکہ یہی سنت پر ہے، یہی باب سے مناسبت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: The Jews were split up into seventy-one or seventy-two sects; and the Christians were split up into seventy one or seventy-two sects; and my community will be split up into seventy-three sects.