Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Order Of The Companions In Respect Of Merit)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4629.
( سیدنا علی ؓ کے فرزند ارجمند ) جناب محمد بن حنفیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں اپنے والد سے دریافت کیا کہ رسول اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل کون ہے؟انہو ں نے کہا حضرت ابو بکر ؓ۔میں نے کہا :پھر کون ؟کہا حضرت عمر ؓ پھر مجھے اندیشہ ہوا اگر میں نے پوچھا ان کے بعد کون ہے تو وہ کہیں گئے حضرت عثمان ؓ تو میں نے ازخود کہ دیا:پھر تو آپ ہوں گئے ابا جان! وہ کہنے لگے کہ میں تو مسلمانوں میں سےایک عام آدمی ہوں۔
تشریح:
1۔اہل بیت کے افراد بھی اپنے طور پرحضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی افضلیت اور مسلمانوں میں ان کی شہرت سے بخوبی آگاہ تھےاور اقراری بھی جیسے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے صراحت سے فرمایا۔
2۔حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک متواضع شخصیت تھے۔ان میں تکبر اور تعلی نہیں تھی۔
3۔تفضیل صحابہ کے حوالے سے فطری طور پر لوگوں میں ایک احساس موجود تھا۔لیکن اس پر کوئی جھگڑا موجود نہ تھا۔بعد میں فتنہ پروازوں نے اپنے مقاصد کے حصول اور مسلمانوں میں تفرقہ اور جدال پیدا کرنے کے لیے اس عقائد سے تعلق رکھنے والا ایک اہم نزاعی موضوع بنالیا۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
( سیدنا علی ؓ کے فرزند ارجمند ) جناب محمد بن حنفیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں اپنے والد سے دریافت کیا کہ رسول اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل کون ہے؟انہو ں نے کہا حضرت ابو بکر ؓ۔میں نے کہا :پھر کون ؟کہا حضرت عمر ؓ پھر مجھے اندیشہ ہوا اگر میں نے پوچھا ان کے بعد کون ہے تو وہ کہیں گئے حضرت عثمان ؓ تو میں نے ازخود کہ دیا:پھر تو آپ ہوں گئے ابا جان! وہ کہنے لگے کہ میں تو مسلمانوں میں سےایک عام آدمی ہوں۔
حدیث حاشیہ:
1۔اہل بیت کے افراد بھی اپنے طور پرحضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی افضلیت اور مسلمانوں میں ان کی شہرت سے بخوبی آگاہ تھےاور اقراری بھی جیسے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے صراحت سے فرمایا۔
2۔حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک متواضع شخصیت تھے۔ان میں تکبر اور تعلی نہیں تھی۔
3۔تفضیل صحابہ کے حوالے سے فطری طور پر لوگوں میں ایک احساس موجود تھا۔لیکن اس پر کوئی جھگڑا موجود نہ تھا۔بعد میں فتنہ پروازوں نے اپنے مقاصد کے حصول اور مسلمانوں میں تفرقہ اور جدال پیدا کرنے کے لیے اس عقائد سے تعلق رکھنے والا ایک اہم نزاعی موضوع بنالیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد علی بن ابی طالب ؓ سے پوچھا : رسول اللہ ﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون تھا ؟ انہوں نے کہا : ابوبکر ؓ ، میں نے کہا : پھر کون ؟ پھر عمر ؓ ، پھر مجھے اس بات سے ڈر ہوا کہ میں کہوں پھر کون ؟ اور وہ کہیں عثمان ؓ ، چنانچہ میں نے کہا : پھر آپ ؟ اے ابا جان ! وہ بولے : میں تو مسلمانوں میں کا صرف ایک فرد ہوں ۱؎ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ علی رضی اللہ عنہ کی غایت درجہ تواضع و انکساری ہے ورنہ باجماع امت آپ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بعد سب سے افضل ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Muhammad b. al-Hanafiyyah said:
I said to my father: Which of the people after the Messenger of Allah (ﷺ) is best? He replied: Abu Bakr. I then asked: Who comes next? He said: ‘Umar. I was then afraid of asking him who came next, and he might mention ‘Uthman, so I said: You came next, O my father? He said: I am only a man among the Muslims.