Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Caliphs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4634.
سیدنا ابوبکرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہنبی کریم ﷺ نے ایک دن دریافت فرمایا: ”تم میں سے خواب کس نے دیکھا ہے؟“ ایک آدمی نے کہا: میں نے۔ میں نے دیکھا کہ گویا آسمان سے ایک ترازو اتری ہے تو آپ کا اور سیدنا ابوبکر ؓ کا وزن کیا گیا تو آپ سیدنا ابوبکر ؓ سے بھاری ہو گئے۔ پھر سیدنا ابوبکر ؓ اور سیدنا عمر ؓ کا وزن کیا گیا تو ابوبکر ؓ بھاری ہو گئے۔ اور سیدنا عمر ؓ اور سیدنا عثمان ؓ کا وزن کیا گیا تو سیدنا عمر ؓ بھاری ہو گئے، پھر ترازو اٹھا لی گئی۔ تو (اس بات پر) ہم نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ اقدس پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے۔“
تشریح:
1۔ وزن کیا جانا خواب میں ایک تمثیل تھی جس کے معنی واضح ہیں کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری امت کے مقابلے میں افضل واعلی اور بھاری ہیں بلکہ سابقہ امتیں بھی ہیچ ہیں۔اسی طرح جلیل القدر صحابہ میں بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کوئی افضل نہیں۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہکا درجہ ہے۔ اگرچہ یہ اور دیگر صحابہ اپنے اپنے انفرادی فضائل ومناقب میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں، مگر مجموعی اعتبار سے یہی نتیجہ ہے جو بیان ہوا اور امت کا یہی عقیدہ ہے۔ 2۔ ترازو اٹھائے جانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا بدل جانا غالباً اس وجہ سے تھا کہ اس کے بعد فتنے سر اٹھانے والے تھے۔ جیسے کہ فی الواقع واقعات نے ثابت کیا ہے۔والله اعلم۔ بعض حضرات کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا ابوبکرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہنبی کریم ﷺ نے ایک دن دریافت فرمایا: ”تم میں سے خواب کس نے دیکھا ہے؟“ ایک آدمی نے کہا: میں نے۔ میں نے دیکھا کہ گویا آسمان سے ایک ترازو اتری ہے تو آپ کا اور سیدنا ابوبکر ؓ کا وزن کیا گیا تو آپ سیدنا ابوبکر ؓ سے بھاری ہو گئے۔ پھر سیدنا ابوبکر ؓ اور سیدنا عمر ؓ کا وزن کیا گیا تو ابوبکر ؓ بھاری ہو گئے۔ اور سیدنا عمر ؓ اور سیدنا عثمان ؓ کا وزن کیا گیا تو سیدنا عمر ؓ بھاری ہو گئے، پھر ترازو اٹھا لی گئی۔ تو (اس بات پر) ہم نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ اقدس پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ وزن کیا جانا خواب میں ایک تمثیل تھی جس کے معنی واضح ہیں کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری امت کے مقابلے میں افضل واعلی اور بھاری ہیں بلکہ سابقہ امتیں بھی ہیچ ہیں۔اسی طرح جلیل القدر صحابہ میں بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کوئی افضل نہیں۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہکا درجہ ہے۔ اگرچہ یہ اور دیگر صحابہ اپنے اپنے انفرادی فضائل ومناقب میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں، مگر مجموعی اعتبار سے یہی نتیجہ ہے جو بیان ہوا اور امت کا یہی عقیدہ ہے۔ 2۔ ترازو اٹھائے جانے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا بدل جانا غالباً اس وجہ سے تھا کہ اس کے بعد فتنے سر اٹھانے والے تھے۔ جیسے کہ فی الواقع واقعات نے ثابت کیا ہے۔والله اعلم۔ بعض حضرات کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک دن فرمایا: ”تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟“ ایک شخص بولا: میں نے دیکھا: گویا ایک ترازو آسمان سے اترا، آپ ﷺ کو اور ابوبکر کو تولا گیا، تو آپ ابوبکر سے بھاری نکلے، پھر عمر اور ابوبکر کو تولا گیا تو ابوبکر بھاری نکلے، پھر عمر اور عثمان کو تولا گیا تو عمر بھاری نکلے، پھر ترازو اٹھا لیا گیا، تو ہم نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے میں ناپسندیدگی دیکھی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuBakrah: One day the Prophet (ﷺ) said: Which of you had dream? A man said: It is I. I saw as though a scale descended from the sky. You and AbuBakr were weighed and you were heavier; AbuBakr and Umar were weighed and AbuBakr was heavier: Umar and Uthman were weighed and Umar was heavier; than the scale was taken up. we saw signs of dislike on the face of the Messenger of Allah (ﷺ).