Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Caliphs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4635.
جناب عبدالرحمٰن اپنے والد ابوبکرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہنبی کریم ﷺ نے ایک دن دریافت فرمایا: ”تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟“ تو مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی بیان کیا۔ مگر اس روایت میں «كراهية» کا ذکر نہیں۔ بلکہ «فاستاء لها رسول الله صلى الله عليه وسلم» یعنی آپ ﷺ کو یہ کیفیت پسند نہ آئی۔ پھر فرمایا: ”یہ نبوت کی خلافت ہے۔ پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا اپنا ملک عنایت فرما دے گا۔“
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
جناب عبدالرحمٰن اپنے والد ابوبکرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہنبی کریم ﷺ نے ایک دن دریافت فرمایا: ”تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟“ تو مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی بیان کیا۔ مگر اس روایت میں «كراهية» کا ذکر نہیں۔ بلکہ «فاستاء لها رسول الله صلى الله عليه وسلم» یعنی آپ ﷺ کو یہ کیفیت پسند نہ آئی۔ پھر فرمایا: ”یہ نبوت کی خلافت ہے۔ پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا اپنا ملک عنایت فرما دے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک دن فرمایا: ”تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے؟“ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی اور چہرے پر ناگواری دیکھنے کا ذکر نہیں کیا بلکہ یوں کہا: رسول اللہ ﷺ کو وہ (خواب) برا لگا، اور فرمایا: ”وہ نبوت کی خلافت ہے، پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا سلطنت عطا کرے گا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Bakrah said: One day the Prophet (ﷺ) asked: Which of you had a dream? He then mentioned the rest of the tradition to the same effect, but he did not mention the word “disliked”. Instead, he said: The Messenger of Allah (ﷺ) was grieved about that. He then said: There will be a caliphate on the model of prophecy, then Allah will give the kingdom to whom he wills.