Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Caliphs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4637.
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے دیکھا ہے جیسے ایک ڈول آسمان سے لٹکایا گیا، تو سیدنا ابوبکر ؓ آئے ہیں اور اس کو اس کے دونوں طرف کے کناروں سے پکڑ لیا۔ اور اس سے پانی پیا، مگر کمزوری کے ساتھ۔ پھر سیدنا عمر ؓ آئے انہوں نے اس کو اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا اور خوب سیر ہو کر پیٹ بھر کر پیا۔ پھر سیدنا عثمان ؓ آئے، انہوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا حتیٰ کہ پیٹ بھر کر پیا۔ پھر سیدنا علی ؓ آئے، انہوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا تو وہ ہلا اور اس سے کچھ پانی ان پر گر گیا۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے دیکھا ہے جیسے ایک ڈول آسمان سے لٹکایا گیا، تو سیدنا ابوبکر ؓ آئے ہیں اور اس کو اس کے دونوں طرف کے کناروں سے پکڑ لیا۔ اور اس سے پانی پیا، مگر کمزوری کے ساتھ۔ پھر سیدنا عمر ؓ آئے انہوں نے اس کو اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا اور خوب سیر ہو کر پیٹ بھر کر پیا۔ پھر سیدنا عثمان ؓ آئے، انہوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا حتیٰ کہ پیٹ بھر کر پیا۔ پھر سیدنا علی ؓ آئے، انہوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا تو وہ ہلا اور اس سے کچھ پانی ان پر گر گیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے دیکھا گویا کہ آسمان سے ایک ڈول لٹکایا گیا پہلے ابوبکر آئے تو اس کی دونوں لکڑیاں پکڑ کر اس میں سے تھوڑا سا پیا، پھر عمر آئے تو اس کی دونوں لکڑیاں پکڑیں اور انہوں نے خوب سیر ہو کر پیا، پھر عثمان آئے اور اس کی دونوں لکڑیاں پکڑیں اور خوب سیر ہو کر پیا، پھر علی آئے اور اس کی دونوں لکڑیاں پکڑیں، تو وہ چھلک گیا اور اس میں سے کچھ ان کے اوپر بھی پڑ گیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuBakrah (RA) : One day the Prophet (ﷺ) said: Which of you had dream? A man said: It is I. I saw as though a scale descended from the sky. You and AbuBakr were weighed and you were heavier; AbuBakr and Umar were weighed and AbuBakr was heavier: Umar and Uthman were weighed and Umar was heavier; than the scale was taken up. we saw signs of dislike on the face of the Apostle of Allah (ﷺ) .