Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Caliphs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4646.
(رسول اللہ ﷺ کے غلام) سیدنا سفینہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نبوت کی خلافت تیس سال رہے گی، پھر اللہ تعالی اپنا ملک جسے چاہے گا عنائت کرے گا۔ سعید بن جمہان نے کہا کہ حضرت سفینہ نے مجھے کہا حساب لگا لو حضرت ابو بکر ؓ کے دو سال حضرت عمرؓ کے دس سال اور حضرت عثمان ؓ کے بارہ سال اور اسی طرح کچھ حضرت علی ؓ۔ سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سفینہ سے کہا کہ یہ بنومروان سمجھتے ہیں کہ حضرت علی ؓ خلیفہ نہ تھے تو انھوں نے کہا بنی زرقاء کے پچھلے حصوں نے جھوٹ بولا ہے۔
تشریح:
بنوزرقاء سے مراد بنو مروان ہیں زرقاء ان کے نسب میں آتی ہے جس کی یہ اولاد ہیں۔ 2۔ پچھلے حصوں نے جھوٹ بولا ایک محاورہ ہے جو اپنے مفاد کے لیے من گھڑت بات پھیلانے والون کے بارے میں بولا جاتا ہے۔ 3۔ مذکورہ بالا مدت خلفاء اربعہ حضرت ابوبکرٌحضرت عمر حضرت عثمان حضرت علی اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کو محیط ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت دوسال تین مہینے اور دس دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دس سال چھ مہینے اور آٹھ دن اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی گیارہ سال گیارہ مہینے اور نو دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چار سال نو مہینے اور سات دن اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی تقریباً سات مہینے ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئےخود ہی خلافت سے دست برداری اختیار کرکے خلافت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردی اور یوں وہ اختلافات ختم ہوگئے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت کے بعد قصاص عثمان کے مسئلے پر شروع ہوئے تھے جو بڑھتے بڑھتے باہمی جنگ اور خون یزی تک پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ 20 سال تک خلیفہ رہے انہوں نے اندرونی شورش اور بد امنی کو بھی ختم کیااور بیرونی طور پر ان جہادی سرگرمیوں کا بھی پھر سے آغاز کیا جن کا سلسلہ آپس کے اختلافات کی وجہ سے منقطع ہوگیا تھا۔ اس اعتبار سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ دور خلافت بھی اسلامی تاریخ کا ایک عہد زریں ہے۔ حدیث میں جو خلافت نبوت کا دور جو صرف 30 سال بتلایا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اتنے عرصے تک خلافت میں دنیوی اغراض ومقاصد اور شاہانہ شان و شوکت شامل نہیں ہوگی، لیکن اس کے بعد ان چیزوں کی کچھ آمیزش ہو جائے گی۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ سرے سے خلافت یا اسلامی نظام حکومت ہی کا خاتمہ ہوجائے گا او صرف ملوکیت یا مطلق العنایت ہی باقی رہ جائے گی۔ ایسا الحمد للہ نہیں ہوا، بلکہ خلافت کچھ جزوی خرابیوں کے ساتھ باقی رہی۔ اور یہ تسلسل کم و بیش کے کچھ فرق کے ساتھ صدیوں تک قائم رہا تا آنکہ 1924 میں ترکی کے مصطفی کمال پاشا نے ادارہ خلافت کا خاتمہ کردیا۔ بعض لوگ اس حدیث کی بنیاد پر یہ دعوی کردیتے ہیں کہ اسلام کا سیاسی نظام صرف 30 سال چلا اور پھر ختم ہوگیا۔ یہ دعوی نہایت سطحی بھی ہے اور حقائق وواقعات کے خلاف بھی۔ اسلام کے سیاسی نظام یعنی ادارہ کلافت نے صدیوں تک دنیا میں حکمرانی کی ہے اور اس کے ذریعے سے اسلام اور مسلمانوں کی عظمت کا سکہ منوایا ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:راقم(حافظ صلاح الدین یوسف کی کتابؒ) خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت) اس میں اسلام کے سیاسی نظام یعنی خلافت کے خدوخال بھی واضح کیے گیے ہیں اور مسلمان خلفاء وسلاطین کی بابت غلط پروپیگنڈے کی دبیز تہوں کو بھی صاف کیا گیا ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
(رسول اللہ ﷺ کے غلام) سیدنا سفینہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نبوت کی خلافت تیس سال رہے گی، پھر اللہ تعالی اپنا ملک جسے چاہے گا عنائت کرے گا۔ سعید بن جمہان نے کہا کہ حضرت سفینہ نے مجھے کہا حساب لگا لو حضرت ابو بکر ؓ کے دو سال حضرت عمرؓ کے دس سال اور حضرت عثمان ؓ کے بارہ سال اور اسی طرح کچھ حضرت علی ؓ۔ سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سفینہ سے کہا کہ یہ بنومروان سمجھتے ہیں کہ حضرت علی ؓ خلیفہ نہ تھے تو انھوں نے کہا بنی زرقاء کے پچھلے حصوں نے جھوٹ بولا ہے۔
حدیث حاشیہ:
بنوزرقاء سے مراد بنو مروان ہیں زرقاء ان کے نسب میں آتی ہے جس کی یہ اولاد ہیں۔ 2۔ پچھلے حصوں نے جھوٹ بولا ایک محاورہ ہے جو اپنے مفاد کے لیے من گھڑت بات پھیلانے والون کے بارے میں بولا جاتا ہے۔ 3۔ مذکورہ بالا مدت خلفاء اربعہ حضرت ابوبکرٌحضرت عمر حضرت عثمان حضرت علی اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کو محیط ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت دوسال تین مہینے اور دس دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دس سال چھ مہینے اور آٹھ دن اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی گیارہ سال گیارہ مہینے اور نو دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چار سال نو مہینے اور سات دن اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی تقریباً سات مہینے ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئےخود ہی خلافت سے دست برداری اختیار کرکے خلافت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردی اور یوں وہ اختلافات ختم ہوگئے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت کے بعد قصاص عثمان کے مسئلے پر شروع ہوئے تھے جو بڑھتے بڑھتے باہمی جنگ اور خون یزی تک پہنچ گئے تھے۔ اس کے بعد حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ 20 سال تک خلیفہ رہے انہوں نے اندرونی شورش اور بد امنی کو بھی ختم کیااور بیرونی طور پر ان جہادی سرگرمیوں کا بھی پھر سے آغاز کیا جن کا سلسلہ آپس کے اختلافات کی وجہ سے منقطع ہوگیا تھا۔ اس اعتبار سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ دور خلافت بھی اسلامی تاریخ کا ایک عہد زریں ہے۔ حدیث میں جو خلافت نبوت کا دور جو صرف 30 سال بتلایا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اتنے عرصے تک خلافت میں دنیوی اغراض ومقاصد اور شاہانہ شان و شوکت شامل نہیں ہوگی، لیکن اس کے بعد ان چیزوں کی کچھ آمیزش ہو جائے گی۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ سرے سے خلافت یا اسلامی نظام حکومت ہی کا خاتمہ ہوجائے گا او صرف ملوکیت یا مطلق العنایت ہی باقی رہ جائے گی۔ ایسا الحمد للہ نہیں ہوا، بلکہ خلافت کچھ جزوی خرابیوں کے ساتھ باقی رہی۔ اور یہ تسلسل کم و بیش کے کچھ فرق کے ساتھ صدیوں تک قائم رہا تا آنکہ 1924 میں ترکی کے مصطفی کمال پاشا نے ادارہ خلافت کا خاتمہ کردیا۔ بعض لوگ اس حدیث کی بنیاد پر یہ دعوی کردیتے ہیں کہ اسلام کا سیاسی نظام صرف 30 سال چلا اور پھر ختم ہوگیا۔ یہ دعوی نہایت سطحی بھی ہے اور حقائق وواقعات کے خلاف بھی۔ اسلام کے سیاسی نظام یعنی ادارہ کلافت نے صدیوں تک دنیا میں حکمرانی کی ہے اور اس کے ذریعے سے اسلام اور مسلمانوں کی عظمت کا سکہ منوایا ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:راقم(حافظ صلاح الدین یوسف کی کتابؒ) خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت) اس میں اسلام کے سیاسی نظام یعنی خلافت کے خدوخال بھی واضح کیے گیے ہیں اور مسلمان خلفاء وسلاطین کی بابت غلط پروپیگنڈے کی دبیز تہوں کو بھی صاف کیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سفینہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خلافت علی منہاج النبوۃ (نبوت کی خلافت) تیس سال رہے گی۱؎، پھر اللہ تعالیٰ سلطنت یا اپنی سلطنت جسے چاہے گا دے گا۔“ سعید کہتے ہیں: سفینہ نے مجھ سے کہا: اب تم شمار کر لو: ابوبکر ؓ دو سال، عمر ؓ دس سال، عثمان ؓ بارہ سال، اور علی ؓ اتنے سال۔ سعید کہتے ہیں: میں نے سفینہ ؓ سے کہا: یہ لوگ (مروانی) کہتے ہیں کہ علی ؓ خلیفہ نہیں تھے، انہوں نے کہا: بنی زرقاء یعنی بنی مروان کے۲؎ چوتڑ جھوٹ بولتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مدت خلافت: دو سال، تین ماہ، دس دن، عمر رضی اللہ عنہ کی: دس سال، چھ ماہ، آٹھ دن، عثمان رضی اللہ عنہ کی: گیارہ سال، گیارہ ماہ، نو دن، علی رضی اللہ عنہ کی: چار سال، نو ماہ، سات دن، حسن رضی اللہ عنہ کی: سات ماہ، کل مجموعہ: تیس سال ایک ماہ ۔ ۲؎: زرقاء بنی امیہ کی امّہات میں سے ایک خاتون کا نام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Safinah (RA) : The Prophet (ﷺ) said: The Caliphate of Prophecy will last thirty years; then Allah will give the Kingdom of His Kingdom to anyone He wills.