موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي اسْتِخْلَافِ أَبِي بَكْرٍؓ)
حکم : حسن صحيح
4660 . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ: لَمَّا اسْتُعِزَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَأَنَا عِنْدَهُ- فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ, دَعَاهُ بِلَالٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ: >مُرُوا مَنْ يُصَلِّي لِلنَّاسِ<، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ، فَإِذَا عُمَرُ فِي النَّاسِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ غَائِبًا، فَقُلْتُ: يَا عُمَرُ! قُمْ فَصَلِّ بِالنَّاسِ! فَتَقَدَّمَ، فَكَبَّرَ، فَلَمَّا سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ- وَكَانَ عُمَرُ رَجُلًا مُجْهِرًا-, قَالَ: >فَأَيْنَ أَبُو بَكْرٍ؟! يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ! يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ!<، فَبَعَثَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَجَاءَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى عُمَرُ تِلْكَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ
سنن ابو داؤد:
کتاب: سنتوں کا بیان
باب: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4660. جناب عبداللہ بن زمعہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی تکلیف بہت بڑھ گئی اور میں مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ سیدنا بلال ؓ نے آپ کو نماز کے لیے بلایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کسی سے کہہ دو ، وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے۔“ عبداللہ بن زمعہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نکلا تو سیدنا عمر ؓ موجود تھے جب کہ سیدنا ابوبکر ؓ موجود نہیں تھے۔ میں نے کہا: اے عمر! اٹھیے اور لوگوں کو نماز پڑھا دیجئیے۔ چنانچہ وہ آگے بڑھے اور تکبیر کہی۔ (ادھر) جب رسول اللہ ﷺ نے ان کی آواز سنی اور سیدنا عمر ؓ بلند آواز آدمی تھے تو فرمایا: ”ابوبکر کہاں ہیں؟ اللہ اس کا انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی۔ اللہ اس کا انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی۔“ پس آپ ﷺ نے سیدنا ابوبکر ؓ کو بلا بھیجا تو وہ آ گئے جبکہ سیدنا عمر ؓ لوگوں کو نماز پڑھا چکے تھے، پھر سیدنا ابوبکر ؓ نے لوگوں کو وہی نماز پڑھائی۔