باب: انبیائے کرام علیہم السلام میں فضیلت دینے کا مسئلہ
)
Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Making Distinction Between The Prophets)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4672.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے یوں خطاب کیا «يا خير البرية» ”اے مخلوق میں سب سے افضل شخصیت!“ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سیدنا ابراہیم ؑ تھے۔“
تشریح:
اس میں بھی کسی نبی سے آپ کا تقابل نہیں۔ ساری مخلوق میں آپ کے مرتبے کا ذکر ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
تمہید باب
انبیائے کرام ﷺ کو ایک دوسرے پر فضیلت دینے سے بھی امت میں افتراق کا فتنہ پیدا ہونا ممکن ہے ۔ ایک کسی نبی کو افضل کہے گا تو دوسرا کسی اور کو ۔ جس نبی کو کسی نے مفضول قرار دیا ہو گا اس کے ماننے والے خواہ مخواہ دوسرے ابنیاء کے بارے میں نارواباتیں کریں گے یہ سارا واقعہ فتنہ انگیز ہے ،اس لئے نبی اکرم ؐ نے کسی بنی کو دوسرے فضیلت دینے کا سلسلہ ہی بند کر دیا ۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے یوں خطاب کیا «يا خير البرية» ”اے مخلوق میں سب سے افضل شخصیت!“ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سیدنا ابراہیم ؑ تھے۔“
حدیث حاشیہ:
اس میں بھی کسی نبی سے آپ کا تقابل نہیں۔ ساری مخلوق میں آپ کے مرتبے کا ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو کہا: اے مخلوق میں سے سب سے بہتر! تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ شان تو ابراہیم ؑ کی ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: ممکن ہے خیرالبریۃ ابراہیم علیہ السلام کا لقب ہو، وہ اپنے زمانہ کے سب سے بہتر تھے، آپ نے ازراہ انکسار ایسا فرمایا ورنہ آپ یقینا خیرالبریۃ ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas said: A man said to the Messenger of Allah (May peace be upon him): O best of all creatures! The Messenger of Allah (May peace be upon him) said : That was Abraham (peace be upon him).