Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Virtue Of Sitting In The Masjid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
471.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ اس وقت تک نماز ہی میں ہوتا ہے جب تک کہ اپنے مصلے پر بیٹھا (دوسری) نماز کا انتظار کر رہا ہو۔ فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! اس کو بخش دے۔ اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ حتیٰ کہ وہ اٹھ جائے یا بے وضو ہو جائے۔“ کہا گیا: بے وضو کیسے ہو؟ کہا: ”پھسکی مارے یا گوز (پاد) مارے۔“
تشریح:
نماز کے بعد بیٹھنے کی احادیث اور ان کی فضیلت کو عموم پر محول کیا جاتا ہے۔ کہ انسان سنتوں کے بعد فرضوں کا انتظار کر رہا ہو۔ یا فرضوں کے بعد سنتوں کے لئے بیٹھا ہو۔ یا دوسری نماز کا انتظار کررہا ہو۔ یا ذکر اذکار میں مشغول ہو۔ ان شاء اللہ اس فضیلت سے محروم نہیں ہوگا۔ چاہیے کہ مسلمان لا یعنی اور بے فائدہ مجالس ومشاغل کوچھوڑ کر مسجد کی مجلس اختیار کرے۔ 2۔ (فساء) بغیر آواز کے ہوا خارج ہونا ہے۔ اور (ضراط) کہتے ہیں۔ آواز کے ساتھ ہوا کے خارج ہونے کو اردو میں اسے پھسکی اور گوز یا پاد مارنا کہتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
عن أبي هريرة: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: لا يزال العبد في صلاة؛ ما كان في مُصَلآه ينتظز الصلاةَ، تقول الملائكة: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه ؛ حتى ينصرفَ أو يُحْدِثَ . فقيل: ما يُحْدِثُ؟ قال: يَفْسُو أو يَضْرِطُ.
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد عن ثابت عن أبي رافع عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح شرطهما؛ وحماد: هو ابن زيد. وأبو رافع: هو نُفَيْعٌ الصائغ . والحديث أخرجه أبو عوانة في صحيحه (2/23) من طريق المصنف، ومن طريق أبي الوليد، والحسن بن موسى قالوا: ثنا حماد بن زيد... به. وقد تابعه: حماد بن سلمه عن ثابت. أخرجه مسلم (2/129) . وله طرق أخرى عن أبي هريرة؛ سبق ذكرها قبله بحديث.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ اس وقت تک نماز ہی میں ہوتا ہے جب تک کہ اپنے مصلے پر بیٹھا (دوسری) نماز کا انتظار کر رہا ہو۔ فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! اس کو بخش دے۔ اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ حتیٰ کہ وہ اٹھ جائے یا بے وضو ہو جائے۔“ کہا گیا: بے وضو کیسے ہو؟ کہا: ”پھسکی مارے یا گوز (پاد) مارے۔“
حدیث حاشیہ:
نماز کے بعد بیٹھنے کی احادیث اور ان کی فضیلت کو عموم پر محول کیا جاتا ہے۔ کہ انسان سنتوں کے بعد فرضوں کا انتظار کر رہا ہو۔ یا فرضوں کے بعد سنتوں کے لئے بیٹھا ہو۔ یا دوسری نماز کا انتظار کررہا ہو۔ یا ذکر اذکار میں مشغول ہو۔ ان شاء اللہ اس فضیلت سے محروم نہیں ہوگا۔ چاہیے کہ مسلمان لا یعنی اور بے فائدہ مجالس ومشاغل کوچھوڑ کر مسجد کی مجلس اختیار کرے۔ 2۔ (فساء) بغیر آواز کے ہوا خارج ہونا ہے۔ اور (ضراط) کہتے ہیں۔ آواز کے ساتھ ہوا کے خارج ہونے کو اردو میں اسے پھسکی اور گوز یا پاد مارنا کہتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ برابر نماز ہی میں رہتا ہے، جب تک اپنے مصلی میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا رہے، فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اے اللہ! تو اس پر رحم فرما، جب تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو کر گھر نہ لوٹ جائے، یا حدث نہ کرے۔“ عرض کیا گیا: حدث سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”(حدث یہ ہے کہ وہ) بغیر آواز کے یا آواز کے ساتھ ہوا خارج کرے (یعنی وضو توڑ دے)۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported the apostle of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying; The servant (of Allah) is considered to be at prayer so long as he remains at the place of prayer waiting for prayer. The angels say: O Allah! Forgive him? O Allah! Take mercy on him, until he turns away, or he is defiled. He was asked: what is meant by defilement? He replied: he breaks wind gently or loudly.