Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Offspring Of Polytheists)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4715.
امام مالک ؓ سے کہا گیا کہ اہل اہواء، یعنی بدعتی لوگ یہ مذکورہ حدیث ہمارے خلاف پیش کرتے ہیں (انکار تقدیر اور اثبات جبر میں) امام مالک ؓ نے کہا: تم اسی حدیث کے آخری حصے کو ان پر الٹا دیا کرو۔ (جس میں ہے کہ) لوگوں نے کہا: اس بچے کے متعلق فرمائیں جو چھوٹی عمر میں فوت ہو جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کو بہتر علم ہے جو وہ عمل کرتے۔“
تشریح:
رسول ؐ کے جواب سے واضح ہوا کہ ان کا فیصلہ ان کے اس عمل اور امتحان پر ہو گا جو محشر میں ہو گا، اور اس میں جبر مکمل طور پر نفی ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
امام مالک ؓ سے کہا گیا کہ اہل اہواء، یعنی بدعتی لوگ یہ مذکورہ حدیث ہمارے خلاف پیش کرتے ہیں (انکار تقدیر اور اثبات جبر میں) امام مالک ؓ نے کہا: تم اسی حدیث کے آخری حصے کو ان پر الٹا دیا کرو۔ (جس میں ہے کہ) لوگوں نے کہا: اس بچے کے متعلق فرمائیں جو چھوٹی عمر میں فوت ہو جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کو بہتر علم ہے جو وہ عمل کرتے۔“
حدیث حاشیہ:
رسول ؐ کے جواب سے واضح ہوا کہ ان کا فیصلہ ان کے اس عمل اور امتحان پر ہو گا جو محشر میں ہو گا، اور اس میں جبر مکمل طور پر نفی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن وہب کہتے ہیں کہ میں نے مالک کو کہتے سنا، ان سے پوچھا گیا: اہل بدعت (قدریہ) اس حدیث سے ہمارے خلاف استدلال کرتے ہیں؟ مالک نے کہا: تم حدیث کے آخری ٹکڑے سے ان کے خلاف استدلال کرو، اس لیے کہ اس میں ہے: صحابہ نے پوچھا کہ بچپن میں مرنے والے کا کیا حکم ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرتے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Dawud said : Malik was asked : The heretics argue from this tradition against us. Malik said : Argue against them from its last part which goes. The people asked : What do you think about the one who died while he was young? He replied : Allah knows best what he was going to do.