Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Offspring Of Polytheists)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4717.
جناب عامر شعبی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بچے کو زندہ دفن کرنے والی اور زندہ دفن ہونے والی (دونوں) آگ میں ہیں۔“ یحییٰ بن زکریا نے کہا: میرے والد نے کہا کہ مجھے ابواسحاق نے بیان کیا کہ عامر نے اس کو یہ حدیث بواسطہ علقمہ، سیدنا ابن مسعود ؓ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کی تھی۔
تشریح:
جس کو کم سنی میں ظلما دفن کر دیا گیا، وہ جہنم کی مستحق نہیں ہو سکتی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ نے وضاحت سے کہا ہے کہ وہ موودہ کے جہنمی ہونے کا نظریہ درست نہیں۔ انہوں نے فرمایاآیت (ما كنا معذبين حتي نبعث رسول) (بني إسرائيل :١٥) كے مطابق عاقل وبالغ کو اگر اسے دعوت نہ پہنچی ہو عذاب نہیں دیا جا سکتا تو غیر عاقل کو کیسے دیا جا سکتا ہے۔ پہلے وضاحت ہو چکی ہے کہ مشرکین کی اولاد کو بھی عذاب نہ ہو گا۔ حدیث١٤٧١٧ ایک طویل حدیث کا حصہ ہے۔ اصل حدیث کا ایک حصہ ہے۔ اصل حدیث میں تفصٰل ہے کہ سلمہ بن بزید جعفی اور ان کے بھائی رسول ؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورعرض کی کہ ہماری والدہ ملیکہ (جو جاہلیت میں مر گئیں) اچھی خاتون تھیں، صلہ رحمی اور مہمان نوازی کرنے والی تھیں، کیا ان باتوں کا ان کی والدہ کو فائدہ ہو گا؟ آپ ؐ نے فرمایا نہیں، انہوں نے پوچھا ہماری ماں نے ہماری ایک بہن کو زندہ دگن کردیا تھا، کیا اسے کوئی فائد ہ ہو گا؟ آپ ؐ نے فرمایا: (یہ) زندہ دفن کرنے والی اور زندہ دفن ہونے والی دونوں آگ میں ہیں۔ گویا آپ کا جواب ایک خاص موؤدہ کے بارے میں تھا۔ یہ عام حکم نہ تھا، غالبا یہ موؤدہ کفر کے عالم میں ہی بالغ ہو چکی تھی۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
جناب عامر شعبی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بچے کو زندہ دفن کرنے والی اور زندہ دفن ہونے والی (دونوں) آگ میں ہیں۔“ یحییٰ بن زکریا نے کہا: میرے والد نے کہا کہ مجھے ابواسحاق نے بیان کیا کہ عامر نے اس کو یہ حدیث بواسطہ علقمہ، سیدنا ابن مسعود ؓ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کی تھی۔
حدیث حاشیہ:
جس کو کم سنی میں ظلما دفن کر دیا گیا، وہ جہنم کی مستحق نہیں ہو سکتی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ نے وضاحت سے کہا ہے کہ وہ موودہ کے جہنمی ہونے کا نظریہ درست نہیں۔ انہوں نے فرمایاآیت (ما كنا معذبين حتي نبعث رسول) (بني إسرائيل :١٥) كے مطابق عاقل وبالغ کو اگر اسے دعوت نہ پہنچی ہو عذاب نہیں دیا جا سکتا تو غیر عاقل کو کیسے دیا جا سکتا ہے۔ پہلے وضاحت ہو چکی ہے کہ مشرکین کی اولاد کو بھی عذاب نہ ہو گا۔ حدیث١٤٧١٧ ایک طویل حدیث کا حصہ ہے۔ اصل حدیث کا ایک حصہ ہے۔ اصل حدیث میں تفصٰل ہے کہ سلمہ بن بزید جعفی اور ان کے بھائی رسول ؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورعرض کی کہ ہماری والدہ ملیکہ (جو جاہلیت میں مر گئیں) اچھی خاتون تھیں، صلہ رحمی اور مہمان نوازی کرنے والی تھیں، کیا ان باتوں کا ان کی والدہ کو فائدہ ہو گا؟ آپ ؐ نے فرمایا نہیں، انہوں نے پوچھا ہماری ماں نے ہماری ایک بہن کو زندہ دگن کردیا تھا، کیا اسے کوئی فائد ہ ہو گا؟ آپ ؐ نے فرمایا: (یہ) زندہ دفن کرنے والی اور زندہ دفن ہونے والی دونوں آگ میں ہیں۔ گویا آپ کا جواب ایک خاص موؤدہ کے بارے میں تھا۔ یہ عام حکم نہ تھا، غالبا یہ موؤدہ کفر کے عالم میں ہی بالغ ہو چکی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عامر شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”«وائدہ» (زندہ درگور کرنے والی) اور «مؤودہ» (زندہ درگور کی گئی دونوں) جہنم میں ہیں۔“۱؎ یحییٰ بن زکریا کہتے ہیں: میرے والد نے کہا: مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا ہے کہ عامر شعبی نے ان سے اسے بیان کیا ہے، وہ علقمہ سے اور علقمہ، ابن مسعود ؓ سے اور ابن مسعود نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «وائدہ» اور «مؤودہ» سے کیا مراد ہے؟ بعض محدثین نے «وائدہ» سے زندہ درگور کرنے والی عورت، اور «مؤودہ» سے زندہ درگور کی گئی بچی مراد لی ہے، اس صورت میں ان حضرات کا کہنا یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ ایک خاص بچی کے بارے میں فرمایا، یہ حکم عام نہیں ہے، بعض محدثین کے نزدیک «وائدہ» سے مراد زندہ درگور کرنے والی عورت، اور «مؤودہ» سے مراد وہ عورت ہے جو اپنی بچی کو زندہ درگور کرنے پر راضی ہو، اس صورت میں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Amir reported the Messenger of Allah (May peace be upon him) as saying : The woman who buries alive her new-born girl and the girl who is buried alive both will go to Hell. This tradition has also been transmitted by Ibn Mas’ud from the Prophet (May peace be upon him) to the same effect through a different chain of narrators.