Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Jahmiyyah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4727.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے کہا گیا ہے کہ میں تمہیں حاملین عرش میں سے ایک فرشتہ کے متعلق بتاؤں۔ بلاشبہ اس کے کانوں کی لو سے اس کے کندھے تک کا فاصلہ سات سو سال کے سفر کے برابر ہے۔“
تشریح:
جب اللہ عزوجل کی مخلوق میں سے ایک فرشتے کی بڑائی کا یہ حال ہے تواللہ عزوجل کی عظمت وکبریائی اوربڑائی کا کیا ٹھکانا ہو گا۔ جو بلا شبہ ہمارے لئے ناقابل تصور ہے اور وہ بے مثل وبے مثال ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
تمہید باب
یہ فرقہ جہم بن صفوان سمر قندی کی طرف منسوب ہے ان کے گمراہ کن عقائد اس طرح ہیں : یہ لوگ اللہ کا عزوجل کی صفات ازلیہ کا انکار کرتے ہیں ۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اللہ کی کوئی ایسی صفت نہیں ہو سکتی جو مخلوق کی بھی صفت ہو ۔ اسے جنت میں جانے کے بعد بھی دیکھا نہیں جائے گا ۔ کلام الہٰی (قرآن ) مخلوق ہے ۔ اللہ تعالی بندوں کے افعال سے اس وقت تک با خبر نہیں ہو تا جب تک بندے کا م نہکرلیں ۔ انسان اپنے فعال میں مجبور ہے اسی طرح ثواب وعقاب بھی جبر ہے ۔ایمان ایک بسیط شے ہے (صرف معرفت کانام ایمان ہے اورزبانی اور اعمال ایمانمیں سے نہیں ہے ۔ )ایمان میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوتی ۔ انبیا اور امت کا ایمان ایک ساہوتا ہے ،ایک بار ایمان ثابت ہوجائے تو پھر انکار سے زائل نہیں ہوتا ۔ جنت دوزخ فنا ہونے والی ہیں اور اسی طرح اہل جنتاور اہل ناربھی ختم ہو جائیں گے ۔ امام ابو داودؒ نے اس باب میں سب سے پہلے دوایسی حدیثیں بیان کی ہیںجو عقل کے ذریعے سے ان امور میں بحث سے منع کرتی ہیں جو امور عقل سے ماروراءہیں اور ایمان پر ثابت قدم رہنے کی تلقین کرتی ہیں ۔ اس کے بعد کے ابواب میں عقائد باطلہ کے حوالے سے الگ موضوعات بنا کر احادیث بیان کی ہیں تاکہ ان کے عقیدہ باطل کی تردید ہو جائے ۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے کہا گیا ہے کہ میں تمہیں حاملین عرش میں سے ایک فرشتہ کے متعلق بتاؤں۔ بلاشبہ اس کے کانوں کی لو سے اس کے کندھے تک کا فاصلہ سات سو سال کے سفر کے برابر ہے۔“
حدیث حاشیہ:
جب اللہ عزوجل کی مخلوق میں سے ایک فرشتے کی بڑائی کا یہ حال ہے تواللہ عزوجل کی عظمت وکبریائی اوربڑائی کا کیا ٹھکانا ہو گا۔ جو بلا شبہ ہمارے لئے ناقابل تصور ہے اور وہ بے مثل وبے مثال ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”مجھے اجازت ملی ہے کہ میں عرش کے اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کا حال بیان کروں جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں، اس کے کان کی لو سے اس کے مونڈھے تک کا فاصلہ سات سو برس کی مسافت ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: عمدہ گھوڑے کی چال سے جیسا کہ دوسری حدیث میں مروی ہے، اس حدیث کا مقصود حاملین عرش کا طول و عرض اور عظمت و جثہ بتانا ہے، اور ستر کا عدد بطور تحدید نہیں ہے بلکہ اس سے کثرت مراد ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir b. ‘Abd Allah reported the Prophet (May peace be upon him) as saying : I have been permitted to tell about one of Allah’s angels who bears the throne that the distance between the lobe of his ear and his shoulder is a journey of seven hundred years.