Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Vision Of Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4730.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا قیامت کے روز ہم اپنے رب عزوجل کو دیکھیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بھلا عین دوپہر کے وقت، جب فضا میں کوئی بادل وغیرہ نہ ہو، تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی الجھن یا مشکل ہوتی ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تمہیں چودھویں کی رات میں، جب کوئی بادل وغیرہ نہ ہو، چاند کے دیکھنے میں کوئی دقت ہوتی ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تمہیں اس کے دیکھنے میں کوئی دقت اور مشکل نہیں ہو گی مگر اتنی ہی جتنی چاند یا سورج کے دیکھنے میں ہوتی ہے۔“ (کوئی مشکل نہیں ہو گی)۔
تشریح:
سورج کے دیکھنے سے مراد محض دیکھنا ہے، ٹکٹکی لگا کر مسلسل اسی طرف دیکھتے ہی رہنا نہیں۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا قیامت کے روز ہم اپنے رب عزوجل کو دیکھیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بھلا عین دوپہر کے وقت، جب فضا میں کوئی بادل وغیرہ نہ ہو، تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی الجھن یا مشکل ہوتی ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تمہیں چودھویں کی رات میں، جب کوئی بادل وغیرہ نہ ہو، چاند کے دیکھنے میں کوئی دقت ہوتی ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تمہیں اس کے دیکھنے میں کوئی دقت اور مشکل نہیں ہو گی مگر اتنی ہی جتنی چاند یا سورج کے دیکھنے میں ہوتی ہے۔“ (کوئی مشکل نہیں ہو گی)۔
حدیث حاشیہ:
سورج کے دیکھنے سے مراد محض دیکھنا ہے، ٹکٹکی لگا کر مسلسل اسی طرف دیکھتے ہی رہنا نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تمہیں دوپہر کے وقت سورج کو دیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے جب کہ وہ بدلی میں نہ ہو؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم چودہویں رات کے چاند کو دیکھنے میں دقت محسوس کرتے ہو، جب کہ وہ بدلی میں نہ ہو؟“ لوگوں نے عرض کیا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تمہیں اللہ کے دیدار میں کوئی دقت نہ ہو گی مگر اتنی ہی جتنی ان دونوں میں سے کسی ایک کے دیکھنے میں ہوتی ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اور چونکہ ان کے دیکھنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی اسی طرح اللہ کے دیدار میں بھی دقت نہ ہو گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah said : The people asked : Messenger of Allah! Shall we see our lord, the Exalted, on the Day of resurrection? He replied : Do you feel any trouble in seeing the sun at noon when it is not in the cloud? They said: No. He asked : Do you feel any trouble in seeing the moon on the night when it is full and not in the cloud? They replied: No. He said: By him in whose hand my soul is, you will not feel any trouble in seeing him except as much as you feel in seeing any of them.