Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Pond)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4746.
سیدنا زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ میرے پاس حوض پر آنے والے لوگوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو۔ ابو حمزہ کہتے ہیں، میں نے پوچھا: اس دن آپ لوگوں کی تعداد کیا تھی؟ کہا: سات، آٹھ سو۔
تشریح:
رسول ؐ کی امت گنتی میں سب امتوں سے بڑھ کر ہے اور اہل ایمان وتوحید ہی اس حوض کے پانی سے مستفید ہوں گے، یعنی وہ خوش بخت عظماء اور اچھے نصیبے والے لوگ جو شرک وبدعات سے محفوظ رہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ میرے پاس حوض پر آنے والے لوگوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو۔ ابو حمزہ کہتے ہیں، میں نے پوچھا: اس دن آپ لوگوں کی تعداد کیا تھی؟ کہا: سات، آٹھ سو۔
حدیث حاشیہ:
رسول ؐ کی امت گنتی میں سب امتوں سے بڑھ کر ہے اور اہل ایمان وتوحید ہی اس حوض کے پانی سے مستفید ہوں گے، یعنی وہ خوش بخت عظماء اور اچھے نصیبے والے لوگ جو شرک وبدعات سے محفوظ رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زید بن ارقم ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگ ان لوگوں کے ایک لاکھ حصوں میں کا ایک حصہ بھی نہیں ہو جو لوگ حشر میں حوض کوثر پر آئیں گے۔“ راوی (ابوحمزہ) کہتے ہیں: میں نے زید بن ارقم ؓ سے کہا: اس دن آپ لوگ کتنے تھے؟ کہا: سات سو یا آٹھ سو۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Zayd ibn Arqam (RA) : We were with the Apostle of Allah (ﷺ) . He said when we arrived at a halting place: You are not a hundred thousandth part of those who will come down to me at the pond. I (the narrator AbuHamzah) asked: What was your number that day? He replied: Seven or eight hundred.