قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْحَوْضِ)

حکم : صحیح 

4749. - حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ أَبُو طَالُوتَ قَالَ: شَهِدْتُ أَبَا بَرْزَةَ، دَخَلَ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، فَحَدَّثَنِي فُلَانٌ- سَمَّاهُ مُسْلِمٌ، وَكَانَ فِي السِّمَاطِ-، فَلَمَّا رَآهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ مُحَمَّدِيَّكُمْ هَذَا الدَّحْدَاحُ!! فَفَهِمَهَا الشَّيْخُ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسَبُ أَنِّي أَبْقَى فِي قَوْمٍ يُعَيِّرُونِي بِصُحْبَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَالَ لَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ: إِنَّ صُحْبَةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكَ زَيْنٌ غَيْرُ شَيْنٍ! قَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِأَسْأَلَكَ عَنِ الْحَوْضِ: سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ فِيهِ شَيْئًا؟ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَرْزَةَ: نَعَمْ, لَا مَرَّةً وَلَا ثِنْتَيْنِ، وَلَا ثَلَاثًا، وَلَا أَرْبَعًا، وَلَا خَمْسًا، فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ مِنْهُ، ثُمَّ خَرَجَ مُغْضَبًا.

مترجم:

4749.

مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کہ ہمیں عبداالسلام بن ابوحازم ابو طالوت نے بیان کیا اور کہا کہ میں نے ابوبرزہ ؓ کو دیکھا کہ وہ (یزید بن معاویہ کی جانب سے کوفہ کے امیر) عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے۔ عبداالسلام نے کہا: مجھے ایک شخص نے بیان کیا جو اس مجلس میں شریک تھا۔ (ابوداود کہتے ہیں) مسلم بن ابراہیم نے اس کا نام بھی لیا تھا۔ عبیداللہ نے جب ابوبرزہ ؓ کو دیکھا تو بولا: اپنے اس موٹے ٹھگنے محمدی کو دیکھو۔ شیخ اس کی بات سمجھ گئے (کہ اس نے طعنہ دیا ہے) تو انہوں نے کہا: مجھے یہ امید نہیں تھی کہ میں اس قوم میں باقی رہوں گا جو مجھے سیدنا محمد ﷺ کی صحابیت پر طعنہ دے گی۔ تو عبیداللہ نے ان سے کہا: بلاشبہ محمد ﷺ کی صحبت تمہارے لیے باعث عزت ہے۔ اس میں کوئی عیب کی بات نہیں ہے۔ پھر کہا: میں نے آپ کو اس لیے بلا بھیجا ہے کہ آپ سے حوض کے متعلق دریافت کروں۔ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اس بارے میں کچھ کہتے سنا ہے؟ تو سیدنا ابوبرزہ ؓ نے کہا: ہاں۔ کوئی ایک، دو، تین، چار یا پانچ بار نہیں (بلکہ بارہا سنا ہے) تو جو اس کو جھٹلائے اللہ اس کو اس سے نہ پلوائے، پھر غصے سے باہر نکل آئے۔