Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Antichrist (Dajjal))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4756.
سیدنا ابوعبیدہ بن جراح ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا: ”تحقیق نوح ؑ کے بعد جو بھی نبی آیا اس نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے اور میں بھی تمہیں اس سے ڈرا رہا ہوں۔“ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی علامات بیان فرمائیں اور کہا: ”ممکن ہے کہ اسے وہ آدمی پا لے جس نے مجھے دیکھا ہے اور میری باتیں سنی ہیں۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان دنوں ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ کیا بھلا ایسے ہی ہوں گے جیسے آج ہیں؟ فرمایا: ”یا اس سے بہتر۔“
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
تمہید باب
دجال کا لفظ دجل سے اسم مبالغہ ہے اور معنی ہیں "قیامت سے پہلے ایک شخص ظاہر ہو گا جو مختلف شعبدہ بازیوں سے لوگوں کے ایمان پر حملہ آور ہو گا اور اپنی الوہیت کا دعوی کرے گا ۔ اس کا یہ فتنہ سب فتنوں سے بڑھ کر ہو گا ۔ اس کی ظاہر علامات اور اس کے اعمال کا بیان احادیث کی سب کتب میں موجود ہے ۔ آخر میں اس کا قتل سید نا حضرت عیسی ؑکے ہاتھوں سے ہو گا ۔
سیدنا ابوعبیدہ بن جراح ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا: ”تحقیق نوح ؑ کے بعد جو بھی نبی آیا اس نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے اور میں بھی تمہیں اس سے ڈرا رہا ہوں۔“ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی علامات بیان فرمائیں اور کہا: ”ممکن ہے کہ اسے وہ آدمی پا لے جس نے مجھے دیکھا ہے اور میری باتیں سنی ہیں۔“ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان دنوں ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ کیا بھلا ایسے ہی ہوں گے جیسے آج ہیں؟ فرمایا: ”یا اس سے بہتر۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوعبیدہ بن جراح ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”نوح کے بعد کوئی ایسا نبی نہیں ہوا جس نے اپنی قوم کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں بھی تمہیں اس سے ڈراتا ہوں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمارے سامنے اس کی صفت بیان کی اور فرمایا: ”شاید اسے وہ شخص پائے جس نے مجھے دیکھا اور میری بات سنی۔“ لوگوں نے عرض کیا: اس دن ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ کیا اسی طرح جیسے آج ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس سے بھی بہتر۔“ (کیونکہ فتنہ و فساد کے باوجود ایمان پر قائم رہنا زیادہ مشکل ہے)۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuUbaydah ibn al-Jarrah: I heard the Prophet (ﷺ) say: There has been no Prophet (ﷺ) after Noah who has not warned his people about the antichrist (Dajjal), and I warn you of him. The Apostle of Allah (ﷺ) described him to us, saying: Perhaps some who have seen me and heard my words will live till his time. The people asked: Apostle of Allah (ﷺ) ! what will be the condition of our hearts on that day? Like what we are today? He replied: Or better.