Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: On The Killing Of The Khawarij)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4758.
سیدنا ابوذر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے جماعت سے بالشت بھر بھی علیحدگی اختیار کی، اس نے اسلام کی رسی کو اپنے گلے سے اتار پھینکا۔“
تشریح:
جماعة سے مراد اہل السنتہ والجماعتہ ہیں جو عقیدہ توحید اور تمسک بالسنہ کو دین کی بنیاد مانتے ہیں، اسی پر آپس میں متحدہ متفق ہیں۔ 2 :مسلمانوں کے حاکم سے کوئی گناہ اور غلطی ہو جائے تو اس کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں الا یہ کہ وہ صریح کفر کا مرتکب ہو یا جب وہ نفاذدین کے راستے سے انحراف کریں ۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
تمہید باب
(خوارج ،خارجہ ) کی جمع ہوتی ہے اس طائفہ کی ابتدااس وقت ہوئی جب کچھ لوگوں نے سیدنا علی کی اطاعت سے سرکشی کرتے ہوئے خروج (بغاوت ) کیا اور معاملہ تحکیم کے تحت ان پر الزام یہ لگایا کہ آپ اللہ کے ہوتے ہوئے لوگوں کو فیصل بنایا ہے اور بہانہ نہ بنایا کہ (اِنِ الْحُكْمُ اِلّا لِلهِ )"فیصلہ صرف اللہ کا ہے "یہ الفاظ برحق مگر ان کا مقصودباطل تھا ۔ اللہ کا فرمان (قرآن ) کے مطابق فیصلہ بہر حال کو ئی قاضی یا حاکم کرے گا قرآن میں ہے(وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ)(المائده:44) "جنہوں نے اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے مطابق فیصلہ نہ کیا وہ کافرہیں "اسسے بھی واضح ہوتا ہے قرآن کے مطابق فیصلہ انسانوںہی نےکرنا ہے ۔ ان لوگوں کے متعددفرقے ہیں جب کہ ان کی بنیادی نظریات یہ ہیں ۔
1 :سیدنا عثمان اورسیدنا علی سے برات کا اظہار
2 : کبیرہ گناہ کا فر ہے
3 :اورامام المسلمین جب سنت کے خلافکرے تو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا واجب ہے ۔ (الملل والنحل،ازشهر ستانى)
سیدنا ابوذر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے جماعت سے بالشت بھر بھی علیحدگی اختیار کی، اس نے اسلام کی رسی کو اپنے گلے سے اتار پھینکا۔“
حدیث حاشیہ:
جماعة سے مراد اہل السنتہ والجماعتہ ہیں جو عقیدہ توحید اور تمسک بالسنہ کو دین کی بنیاد مانتے ہیں، اسی پر آپس میں متحدہ متفق ہیں۔ 2 :مسلمانوں کے حاکم سے کوئی گناہ اور غلطی ہو جائے تو اس کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں الا یہ کہ وہ صریح کفر کا مرتکب ہو یا جب وہ نفاذدین کے راستے سے انحراف کریں ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے جماعت۲؎ سے ایک بالشت بھی علیحدگی اختیار کی تو اس نے اسلام کا قلادہ اپنی گردن سے اتار پھینکا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : خوارج جمع ہے خارجی کی، یہ ایک گمراہ فرقہ ہے، یہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے پھر ان کے لشکر سے نکل کر فاسد عقیدے اختیار کئے اور آپ کے خلاف قتال کیا، ان کا عقیدہ ہے: کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر ہے، یہ لوگ علی ،عثمان، معاویہ اور عائشہ رضی اللہ عنہم وغیرہم کی تکفیر کرتے ہیں، علی اور معاویہ نے ان لوگوں سے قتال کیا اور ان کے فتنہ کا سد باب کیا۔ ¤ ۲؎ : امام جماعت سے یا مسلمانوں کے اجتماعی معاملہ سے علیحدگی اختیار کی وہ گمراہی و ہلاکت کا شکار ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuDharr (RA) : The Prophet (ﷺ) said: He who separates from the community within a span takes off the noose of Islam from his neck.