Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Spitting In A Masjid Is Disliked)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
477.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اس مسجد میں داخل ہو اور اس میں تھوک دے یا بلغم گرائے تو چاہیئے کہ جگہ کھود کر اسے دفن کر دے۔ اگر ایسے نہ کرے تو اپنے کپڑے میں تھوکے اور اسے باہر لے جائے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح) . إسناده: حدثنا القعنبي: ثنا أبو مودود عن عبد الرحمن بن أبي حدرد الأسلمي قال: سمعت أبا هريرة يقول...
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات؛ غير عبد الرحمن بن أبي حدرد الأسلمي؛ قال الدارقطني: لا بأس به . وذكره ابن حبان في الثقات . وأبو مودود: واسمه عبد العزيز بن أبي سليمان الهُذَلي مولاهم؛ وثقه المصنف وجماعة. فقول الحافظ فيه: مقبول ! غير مقبول! والحديث أخرجه البيهقي (2/291) من طريق المصنف. وأخرجه أحمد (2/260 و 471- 472) من طريق زيد بن الحُبَاب ووكيع كلاهما عن أبي مودود... نحوه. وأخرجه ابن خزيمة (1310) عن أبي عامر عن أبي مودود. وله شاهد من حديث سعد بن أبي وقاص مرفوعاً بلفظ: إذا تنخم أحدكم في المسجد؛ فَلْيُغَيِّبْ نخامته؛ أن تصيب جلد مؤمن أو ثوبه فيؤذيَة . أخرجه أحمد (1/179) بإسناد حسن، كما قال الحافظ في الفتح (1/406) - ورواه أبو يعلى أيضا، كما في المجمع (2/18) ، وقال: ورجاله موثقون . ولبعضه شواهد أخرى تأتي في الباب.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اس مسجد میں داخل ہو اور اس میں تھوک دے یا بلغم گرائے تو چاہیئے کہ جگہ کھود کر اسے دفن کر دے۔ اگر ایسے نہ کرے تو اپنے کپڑے میں تھوکے اور اسے باہر لے جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اس مسجد میں داخل ہو اور اس میں تھوکے یا بلغم نکالے تو اسے مٹی کھود کر دفن کر دینا چاہیئے، اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو اپنے کپڑے میں تھوک لے، پھر اسے لے کر نکل جائے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: if anyone enters the mosque, and spits in it, or ejects phlegm, he should remove some earth and bury it there. If he does not do so, then he should spit in his clothes and not come out with it.