Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Spitting In A Masjid Is Disliked)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
478.
سیدنا طارق بن عبداللہ محاربی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب آدمی نماز کے لیے کھڑا ہو، یا فرمایا، تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے آگے یا دائیں جانب ہرگز نہ تھوکے۔ لیکن بائیں جانب اگر خالی ہو تو تھوک سکتا ہے یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے اور پھر اسے مسل ڈالے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وقال الحاكم: لـ حديث صحيح ، ووافقه الذهبي) . إسناده: حدثنا هَئاد بن السَّرِيِّ عن أبي الأحوص عن منصور عن رِبْعِي عن طارق بن عبد الله المحاربي.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وأبو الأحوص: هو سلاّم بن سلَيم الحنفي. ومنصور: هو ابن المعتمر. وَربْعِي: هو ابن حِراش. والحديث أخرجه النسائي (1/119) ، والترمذي (2/460- 461) ، وابن ماجه (1/319) ، والحاكم (1/256) ، والبيهقي (2/292) ، وأحمد (6/396) من طريق سفيان الثوري عن منصور... به. وصححه الترمذي والحاكم، ووافقه الذهبي. وأخرجه الطيالسي (رقم 1275) : قال: حدثنا شعبة وورقاء وسلام وقيس كلهم عن منصور... به. وأخرجه أحمد من طريق شعبة ومن طريق عَبِيدة بن حُمَيد كلاهما عن منصور.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا طارق بن عبداللہ محاربی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب آدمی نماز کے لیے کھڑا ہو، یا فرمایا، تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے آگے یا دائیں جانب ہرگز نہ تھوکے۔ لیکن بائیں جانب اگر خالی ہو تو تھوک سکتا ہے یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے اور پھر اسے مسل ڈالے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
طارق بن عبداللہ محاربی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب آدمی نماز کے لیے کھڑا ہو یا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے آگے اور داہنی طرف نہ تھوکے لیکن (اگر تھوکنا ہو اور جگہ خالی ہو) تو بائیں طرف تھوکے یا بائیں قدم کے نیچے تھوکے پھر اسے مل دے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah al-Muharibi (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) said: When a man stands with the intention of saying prayer, or if any of you says prayer, he should not spit before him, nor at his right side; but he should do so at his left side, if there is a place for it; or he should spit under his left foot and then rub it off.