Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: What should be said at the time of anger)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4783.
جناب بکر (بکر بن عبداللہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سیدنا ابوذر ؓ کو (کسی کام سے) بھیجا اور یہ حدیث بیان کی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ حدیث (باوجود یہ کہ مرسل ہے) صحیح تر ہے۔
تشریح:
غصہ آجانے کی صورت میں آدمی کو چاہیئے کہ ہر طرح سے پر سکون رہنے کی کوشش کرےاور اپنی ہیت کو بدل لے۔ اور وضو کرنا بہترین حل ہے، جیسے کہ درج ذیل حدیث میں آرہا ہے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب بکر (بکر بن عبداللہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سیدنا ابوذر ؓ کو (کسی کام سے) بھیجا اور یہ حدیث بیان کی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ حدیث (باوجود یہ کہ مرسل ہے) صحیح تر ہے۔
حدیث حاشیہ:
غصہ آجانے کی صورت میں آدمی کو چاہیئے کہ ہر طرح سے پر سکون رہنے کی کوشش کرےاور اپنی ہیت کو بدل لے۔ اور وضو کرنا بہترین حل ہے، جیسے کہ درج ذیل حدیث میں آرہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بکر سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ابوذر کو بھیجا آگے یہی حدیث مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: دونوں حدیثوں میں یہ زیادہ صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Bakr said: The Prophet (ﷺ) sent Mu`adh for some of his work. He then transmitted the rest of the tradition mentioned above. Abu Dawud said: This tradition is sounder of the two traditions.