Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding good character)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4800.
سیدنا ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں ذمہ دار ہوں ایک محل کا، جنت کی ایک جانب میں، اس شخص کے لیے جو جھگڑا چھوڑ دے، اگرچہ حق پر ہو۔ اور ایک محل کا، جنت کے درمیان میں، اس شخص کے لیے جو جھوٹ چھوڑ دے، اگرچہ مزاح ہی میں ہو، اور جنت کی اعلی منازل میں ایک محل کا، اس شخص کے لیے جو اپنے اخلاق کو عمدہ بنا لے۔“
تشریح:
1) حق پر ہوتے ہو ئے جھگڑا چھوڑ دینا انتہائی عزیمت کا عمل ہے اور اس کا اجر جنت میں شاندار محل کی صورت حاصل ہو گا۔ 2) مومن کے لیئے جھوٹ بولنا کسی طرح روا نہیں۔ سوائے اس کے کہ زوجین میں یا دو مسلمان بھائیوں میں صلح صفائی کے غرض سے کو ئی مناسب با ت بنا لی جائے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں ذمہ دار ہوں ایک محل کا، جنت کی ایک جانب میں، اس شخص کے لیے جو جھگڑا چھوڑ دے، اگرچہ حق پر ہو۔ اور ایک محل کا، جنت کے درمیان میں، اس شخص کے لیے جو جھوٹ چھوڑ دے، اگرچہ مزاح ہی میں ہو، اور جنت کی اعلی منازل میں ایک محل کا، اس شخص کے لیے جو اپنے اخلاق کو عمدہ بنا لے۔“
حدیث حاشیہ:
1) حق پر ہوتے ہو ئے جھگڑا چھوڑ دینا انتہائی عزیمت کا عمل ہے اور اس کا اجر جنت میں شاندار محل کی صورت حاصل ہو گا۔ 2) مومن کے لیئے جھوٹ بولنا کسی طرح روا نہیں۔ سوائے اس کے کہ زوجین میں یا دو مسلمان بھائیوں میں صلح صفائی کے غرض سے کو ئی مناسب با ت بنا لی جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے، اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuUmamah (RA) : The Prophet (ﷺ) said: I guarantee a house in the surroundings of Paradise for a man who avoids quarrelling even if he were in the right, a house in the middle of Paradise for a man who avoids lying even if he were joking, and a house in the upper part of Paradise for a man who made his character good.