Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Spitting In A Masjid Is Disliked)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
482.
جناب مطرف اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن شخیر ؓ) سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ ﷺ نے اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔
تشریح:
تھوک بلغم اور ناک آنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ اور کچی زمین میں آدمی اپنے بایئں پائوں سے مسل دے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن. وقال العراقي : إسناده جيد . ورواه ابن حبان في صحيحه (1634) ) . إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عبد الله بن وهب: أخبرني عمرو عن بكر بن سَوَادة الجُذَافمي عن صالح بن خَيْوانَ عن أبي سهلة السائب بن خلاد.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح ؛ غير صالح بن خيوان - بالمعجمة؛ ويقال بالمهملة-، ذكره ابن حبان في الثقات . وقال العجلي: تابعي ثقة ! وتعقبه الذهبي بقوله:
قلت: ما روى عنه سوى بكر ! وقال عبد الحق: لا يُحْتَجّ به . وعاب ذلك عليه ابن القطان، وصحح حديثه، كما في التهذيب !
قلت: وما ذهب إليه عبد الحق هو الحق- إن شاء الله تعالى-، وتوثيق العجلي وابن حبان فيه لين؛ كما قد سبق. لكن الحديث حسن أو صحيح؛ لوجود شاهد له من حديث عبد الله بن عمر (الصواب: (عبد الله بن عمرو) ، كما نبه عليه الشيخ رحمه الله في حاشية صحيح
الترغيب والترهيب (1/236/رقم 289) . (الناشر) .
) رضي الله عنه؛ أورده المنذري في الترغيب (1/122) بمعناه، ثم قال: رواه الطبراني في الكبير بإسناد جيد . وقال الهيثمي في المجمع
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب مطرف اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن شخیر ؓ) سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ ﷺ نے اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔
حدیث حاشیہ:
تھوک بلغم اور ناک آنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ اور کچی زمین میں آدمی اپنے بایئں پائوں سے مسل دے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن شخیر بن عوف ؓ کہتے ہیں میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ ﷺ نے نماز میں اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu al-‘Ala reported on the authority of his father: I came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) who was saying prayer. He spat beneath his left foot.